اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور ان سے 27 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالتِ عالیہ نے اسلام آباد کی حد تک تمام مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
دورانِ سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کا ذکر آیا تو عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ میرا داخلہ جوڈیشل کمپلیکس میں بند ہو گیا پھر میں آپ کے پاس آ گیا۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ہفتے کو بھی کچھ مناسب بات نہیں ہوئی، میں بھی غلطی کروں اور آپ بھی، پھر کیا فرق رہ جائے گا؟
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارے پاس عدالتوں کے علاوہ اور کوئی جگہ نہیں ہے، عمران خان کے خلاف 47 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں، پولیس نے کچھ خفیہ ایف آئی آرز بھی رکھی ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ایف آئی آر سیل نہیں ہوتی، شاید آپ کو معلوم نہیں اس کے بارے میں، ایف آئی آر پبلک دستاویز ہے، وہ سیل نہیں ہو سکتی، پولیس تحقیقات کے لیے بلا لیتی ہے، میں اپنے دائرہ اختیار کی حد تک نوٹس کر دیتا ہوں، کیا آپ نے اعظم سواتی والا فیصلہ پڑھا ہے؟ اعظم سواتی کے خلاف بھی مقدمات پورے پاکستان درج میں ہیں۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ اگر ہمیں بتا دیا جائے تو پھر ہم قانونی راستہ اختیار کر لیں۔
عدالتِ عالیہ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کر دی۔