• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسان نیازی کو طبی معائنہ کرواکے 24 گھنٹوں میں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے گرفتار پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر حسان نیازی کو طبی معائنہ کرواکے 24 گھنٹوں میں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

 عدالت نے حسان نیازی سے وکلا ٹیم اور اہل خانہ کو ملنے کی اجازت بھی دی ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید ایڈووکیٹ کی جانب سے حسان نیازی کی بازیابی درخواست پر سماعت کے دوران فیصل چوہدری ایڈووکیٹ ، ابوزر سلمان نیازی ایڈووکیٹ، نعیم حیدر ایڈووکیٹ اور دیگر فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

 دوران سماعت فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ بیرسٹر حسان نیازی ضمانت کیلئے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں گئے، جہاں پولیس نے انہیں نامعلوم مقدمے میں پکڑ لیا ، زیر حراست تشدد کا امکان ہے ، ہمیں یہ بھی نہیں بتایا جارہا کہ حسان نیازی کو کہاں رکھا گیا ہے۔

 اس پر چیف جسٹس نے ایس ایچ او تھانہ رمنا اور آئی جی پولیس اسلام آباد کے نمائندہ کو آدھے گھنٹے میں عدالت طلب کر لیا۔

 دوبارہ سماعت شروع ہونے پرایس ایچ او تھانہ رمنا اور نمائندہ آئی جی اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ایس ایچ او رمنا سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے حسان نیازی کو گرفتار کیا ہے؟ ایس ایچ او نے ایف آئی آر کی نقل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ جی ہم نے حسان نیازی کو گرفتار کیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو مقدمہ آج ہوا ہے۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں یہ گارنٹی دیتاہوں کہ تفتیش میں پیش ہوں گے۔

عدالت نے نمائندہ آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا؟ کوئی قانون اور قاعدہ نہیں توڑنا، ملزم کو سب حقوق دینے ہیں، آپ میڈیکل کب کرواتے ہیں؟ دن 12 بجے آپ نے ملزم کو گرفتار کیا ، ابھی تک آپ نے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا؟

پولیس حکام نے کہا کہ ہم بروز منگل حسان نیازی کو عدالت پیش کر دیں گے۔

 فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ پولیس کی جانب سے زیر حراست تشدد کا خدشہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آرڈر کر دیتے ہیں کہ پولیس قانون کی کوئی خلاف ورزی نہ کرے ، جب یہ ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش کریں گے تو وہاں دفاع میں بات کر لیں۔

 چیف جسٹس نے پولیس کو کوئی تشدد نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ کوئی ایسی خفیہ ایف آئی آر موجود ہیں جس کا عدالت میں پہلے ذکر کیا ہے۔ چیف جسٹس نے ذاکر جعفر کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس جا کر کیا ذاکر جعفر کو کہتی کہ جو کرنا ہے کر لو، صبح گرفتار کروں گا، ایسا نہیں ہے، ملزم کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے، اس کا مطلب  یہ نہیں کہ حقوق چھینے جائیں۔

عدالت نے حسان نیازی کی وکلا ٹیم اور اہل خانہ سے ملاقات، میڈیکل کروانے اور 24 گھنٹے میں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

 واضح رہے کہ حسان نیازی کی بازیابی کی درخواست میں انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ رمنا کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیاگیا تھا کہ حسان احمد خان نیازی ایڈووکیٹ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ میں عبوری ضمانت کروانے کے بعد باہر آ رہے تھے کہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے انہیں اغوا کر لیا گیا، حسان نیازی کو فوری عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق حسان خان نیازی کو انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ حسان نیازی کو پولیس ناکے پر مزاحمت کرنے پر گرفتار کیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید