اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ساڑھے 3 بجے فیصلہ ہو گا۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں عمران خان کے وکیل سردار مصروف خان پیش ہوئے۔
اس موقع پر لیگل ٹیم نے عمران خان کی جانب سے آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی گزشتہ پیشی سب کے سامنے ہے، جوڈیشل کمپلیکس آمد پر انہیں قتل کرنے کا ارادہ تھا، عمران خان جوڈیشل کمپلیکس آج آنا چاہ رہے تھے لیکن حالات ان کے آنے کے نہیں ہیں، پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا ہے۔
جج نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیونکہ ہمارا کیبل نہیں چل رہا تھا۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ عمران خان نے آج لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے، وہ جیسے ہی نکلتے ہیں ان کے ساتھ کارکنان ہزاروں کی تعداد میں نکل آتے ہیں، عمران خان تو آنا چاہتے ہیں لیکن ہر بار لوگ نکل آتے ہیں اور ان پر مقدمات درج ہو جاتے ہیں۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر نے عمران خان کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کر دی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا رویہ دیکھ لیں، جب ضمانت میں توسیع چاہیے تو عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ اسلام آباد سے 400 کلو میٹر دور ہے، کیسے پیش ہوں گے؟
جج نے اپنے حکم میں کہا کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ساڑھے 3 بجے فیصلہ کیا جائے گا۔