• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرے نوجوانو! تم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب مجھے عالمی شہرت مل چکی تھی، بولی وڈ ہو، لولی وڈ ہو یا ہولی وڈ، میری وجاہت کے ڈنکے چار سو بجتے تھے، ہائے ہینڈسم ہائے ہینڈسم کی گونج سنتے سنتے کب پلے بوائے بن گیا پتہ ہی نہ چلا، میرے نوجوانو تم ہی بتائو کھلاڑی لڑکے کو انگلش میں پلے بوائے ہی کہتے ہیں نا ںلیکن مخالف اس کا منفی مطلب ہی نکالتے رہے ، نوجوانو تم ہی بتائو عمر کچھ بھی ہو، رنگ برنگی تتلیاںکس کو خوش نہیںآتیں،میرے نوجوانو سماجی ملاقات ہو یا انٹرویو، کسی نہ کسی کے دلائل کے آگے سر خم تسلیم کرنا ہی پڑتا ہے نا۔میں نے اگرایسا کرلیا تو کیا ہوا، میرے نوجوانو مخالفین مجھ پر منشیات کے استعمال کا جھوٹا الزام لگاتے ہیں میں بتاتا چلوں کہ جو استعمال کرتا ہوں وہ تو محض ادویات ہیں جو ڈاکٹروں نے تجویز کررکھی ہیں، مغرب میں ڈاکٹر کوئی بھی دوا لکھ دے تووہ مریض کو ہر صورت دینا پڑتی ہے جس پر قانون کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا اور جسے راز رکھنا مریض کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے۔ میرے پاکستانیو، یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ میں شادیاں اور بچوں کی تفصیل کیوں چھپاتا ہوں،اس پر عرض ہے بتائوں یا نہ بتائوں، تسلیم کروں یا نہ کروں یہ تو انتہائی ذاتی معاملہ ہے، اس بارے میں بنا ہوا قانون ہی غلط ہے، چونکہ میں اس قانون کو مانتا ہی نہیں ، اس لئے اس کا نفاذ مجھ پر ہو ہی نہیں سکتا لہٰذا ان کے بارے میں سوال کرنا ہی فضول ہے، لوگ معاشی بدحالی کا ذمہ دار مجھے قرار دیتے ہیں، دیکھو پاکستانیو یہ محض الزام ہے میں ایک کے بعد ایک جتنے بھی وزرائے خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر لایا ، انہوں نے بڑی کوشش کی کہ معاشی معاملات سنبھل جائیں لیکن ان کی رائے میں یہ کیس بہت ہی پیچیدہ ہے، تم لوگ پہلے سے ہی جانتے ہو کہ کینسر کی بیماری کے بارے میں میرا کتنا تجربہ ہے اس وجہ سے ناقدین مجھے کینسر پکار کر تنقیدبھی کرتے ہیں لیکن لوگوں کا کیا ہے وہ تو کچھ بھی کہتے رہتے ہیں اور میں اس بارے سوچتا ہی نہیں ہوں، ناقدین ہوشربا مہنگائی کا ذمہ دار مجھے قرار دیتے ہیں اس کا جواب یہ ہے کہ آکسفورڈمیں دوران پڑھائی میں نے جتنی اکنامکس پڑھی وہ ساری کی ساری استعمال کر ڈالی پھر بھی معاشی حالت نہیں سنبھلی تو اس میں میرا کیا قصور،وہاں میں نے سیکھا تھا کہ بڑی خرابی ٹھیک کرنی ہو تو چھوٹی چھوٹی تکلیفیں برداشت کرنا ہی پڑتی ہیں۔ میرے پاکستانیو : عوام مہنگائی پر فضول تنقید کرتے رہتے ہیں، تم نے اس پر کوئی دھیان نہیں دینا، دال روٹی ،دودھ دہی، سبزیاں گوشت و دیگر اشیاء کی قیمتیں تو میرا مسئلہ ہی نہیں تھیں، میں تو صرف مصنوعی معاشی نظام کو ٹھیک کرنے آیا تھا جو سابقہ حکومتوں نے بیساکھیوں پر کھڑا کر رکھا تھا، میں نے وہ ساری بیساکھیاں توڑ دی ہیں جن پر عالمی ادارے بہت خوش ہیں، اب ہماری معیشت عالمی نظام سے منسلک ہوچکی ہے، دیکھو پاکستانیو میں نے ڈالر کو آزاد کرکے آئی ایم ایف کی تنقید کو سرے سے ہی ختم کر ڈالا ہے جس کی وجہ سے ہمارے ساتھ معاہدہ کرنے کیلئے آئی ایم ایف کا بڑا اعتراض ختم ہوگیا ہے،اب لوگوں کی آمدنی خود بخود ہی بڑھے گی آمدنی بڑھے گی تو ٹیکس بڑھے گا ٹیکس بڑھے گا تو حکومت کی آمدنی بڑھے گی ،حکومتی آمدنی بڑھے گی تو آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں سے قرض لینے کی نوبت ہی نہیں آئے گی، قرض نہیں لیں گے تو خوشحال ہو جائیں گے،دیکھا میرا پلان کتنا سادہ اور آسان ہے، بڑے بڑے ماہرین نالائق نکلے جو اس سادہ فارمولے پر عمل ہی نہیں کر پائے، میرے پاکستانیو جب سے میری حکومت گئی ہے میں نے اپنے نئے پلان کےبارے میںخوب سوچا ہے اور میں نے اپنا نیا پلان تمہیں بتا دیا ہے، یقین کرو اس سے اچھا پلان کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا جب میں دوبارہ آئوں گا تو نئی معاشی لیکن مخلص ٹیم لائوں گا ،خود سر پر کھڑے ہوکر اہداف پورے کرائوں گا،(اچانک پیچھے سے آواز آتی ہے خوش فہمیوں میں مبتلا شخص اب جاگ جائو دن کے بارہ بج چکے ہیں نہ تمہاری جھوٹے خواب پورے ہوتے ہیں نہ تقریر، سوتے ہوئے بھی تقریریں جھاڑتے رہتے ہو)۔

تازہ ترین