حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کا از خود نوٹس لینے کا اختیار ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سو موٹو کا فیصلہ 3 رکنی سینیر ججز کی کمیٹی کرے گی، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد عدالتی اصلاحات کا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، اسپیکر نے بل لا اینڈ جسٹس کمیٹی کو بھیج دیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
ایوان میں خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے وہ دور بھی دیکھا ہے جب معمولی باتوں پر سو موٹو نوٹس لیا جاتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بعض ازخود نوٹس جگ ہنسائی کا باعث بنے، بعض نوٹسز سے سپریم کورٹ کی ساکھ متاثر ہوئی۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ وزارت قانون نے عدالتی اصلاحات کا بل کابینہ میں پیش کیا، کابینہ نے منظور کرلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے موجودہ رولز میں سو موٹو لینے کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ اپنے رولز خود ریگولیٹ کرتی ہے، 184 (3) میں سپریم کورٹ کسی مقدمے میں از خود نوٹس لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ازخود نوٹس کے استعمال سے سپریم کورٹ کے وقار کو نقصان پہنچا، ہم نے وہ دور بھی دیکھا جب معمولی باتوں پر سوموٹو لیا جاتا رہا۔
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں بہت سارے کیسز میں نظرثانی اپیل سننے میں تاخیر کی گئی، گزشتہ روز 2 جج صاحبان کا جو موقف آیا ہے اس نے مزید تشویش پیدا کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو مقدمہ سپریم کورٹ میں دائر ہو گا وہ ایک کمیٹی کسی بینچ کو بھیجے گی، کمیٹی طے کرے گی کہ معاملہ انسانی حقوق کا ہے یا نہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ازخود نوٹس کا معاملہ کم از کم 3 رکنی بینچ کو بھیجا جائے، ازخود نوٹس میں 3 سینیئر ججز جن میں چیف جسٹس بھی شامل ہوں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے رولنگ دی کہ سپریم کورٹ سے متعلق ترمیمی بل کمیٹی کو بھیجا جاتا ہے، سپریم کورٹ سے متعلق دونوں ترمیمی بل کمیٹی کو بھیجے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرڈر آف دی ڈے یہ تھا کہ سپریم کورٹ سے متعلق بل آج ہی پاس کیے جائیں، ایوان کی رائے کے مطابق دونوں بل لاء اینڈ جسٹس کمیٹی کو بھیجے جارہے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ لاء اینڈ جسٹس کمیٹی سے درخواست ہے کہ رپورٹ جلد ایوان میں پیش کرے، آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے غلط استعمال پہ بات ہوتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے اہم قومی اثاثے پرائیویٹائز کر دیے یا عالمی معاہدے ہوئے انہیں آرٹیکل 184 (3) کے ذریعے روک دیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔