اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی نیب نوٹسز کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے سنایا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نوٹس میں نہیں بتایا گیا کس حیثیت میں انفارمیشن مانگی جا رہی ہے، عدالتی فیصلے آ چکے، نوٹس کی مکمل معلومات دینا ضروری ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب پر لازم ہے وہ مکمل معلومات فراہم کرے، نیب کے پرانے قانون کے ہوتے یہ فیصلے آ چکے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ابھی جو نیب قانون میں ترامیم آئی ہیں ان میں نوٹس کا کیا طریقہ ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ ترمیمی قانون کہتا ہے کہ بتانا لازم ہے آپ کسی کو کیوں بلا رہے ہیں، ترمیمی قانون میں بتانا ہو گا کسی کو بطور ملزم بلایا یا کسی دوسری وجہ پر بلایا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پھر سوال کیا کہ کیا عمران خان کو طلبی کے نوٹس آ گئے ہیں؟
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جی کال اپ نوٹس آگئے ہوئے ہیں۔
خواجہ حارث نے نیب کے نوٹس عدالت میں پیش کر دیے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان نوٹسز میں نیب نے ہمیں معلومات فراہم نہیں کیں، نوٹس میں صرف لکھا گیا پبلک آفس ہولڈرز کے خلاف انکوائری ہے، تحائف کے معاملے میں کابینہ ڈویژن، ایف بی آر بھی شامل ہیں، کابینہ ڈویژن اور ایف بی آر بھی پبلک آفس ہولڈر میں آتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل خواجہ حارث سے سوال کیا کہ کیا عمران خان ان نوٹسز کے جواب میں پیش ہوئے؟
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان نوٹسز کے جواب میں پیش نہیں ہوئے، تحریری جواب بھیجا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سوال کیا کہ کیا نیب نے عمران خان کے جواب پر کوئی نیا ایکشن لیا؟
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک نیب نے کوئی نیا ایکشن نہیں لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے وہ عمران خان کے جواب پر مطمئن ہو گئے ہوں کہ کیس نہیں بنتا۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کیس کو انکوائری سے انویسٹ گیشن میں بدل دیں گے، آفتاب سلطان نے جب استعفیٰ دیا اس کے اگلے دن نوٹس ہو گیا، آفتاب سلطان نے بتایا تھا ان پر دباؤ ہے۔
عدالت نے کمرۂ عدالت میں موجود نیب پراسیکیوٹر کو روسٹرم پر بلا لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا عمران خان کو دوبارہ نوٹس بھیجا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو یاد دہانی کا نوٹس بھیجا گیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے نوٹسز میں عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نظر نہیں آتا، ہم ابھی نیب کو کسی چیز سے روک نہیں رہے، نیب جو سوال پوچھنا چاہے پوچھ سکتا ہے بھلے وہ کوئی میٹریل نہ ہو، ہم ان درخواستوں پر آرڈر جاری کریں گے۔
عدالت نے نیب نوٹسز کے خلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔