• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش سے فیصلہ دینا چاہیے تھا، اعظم نذیرتارڑ

فائل فوٹو
فائل فوٹو 

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیرتارڑ نے سپریم کورٹ کے پنجاب و کے پی میں الیکشن سے متعلق دیئے گئے فیصلے پر کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش سے فیصلہ دینا چاہیے تھا، فیصلہ لارجر بینچ کو دینا چاہیے تھا۔

اعظم نذیرتارڑ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرسکتا ہوں، فیصلے سے ملک میں جاری سیاسی آئینی بحران میں اضافہ ہوگا،  سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلا کے مطالبات پر غور نہیں کیا،  تین رکنی بینچ نے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو ہی رد کر دیا، ساتھ ہی 6 رکنی بینچ بنانے کی بھی ضرورت محسوس کی۔

اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ ، پہلے3رکنی بینچ کا فیصلہ رد کیا، پھر اسی فیصلے پر 6رکنی بینچ بنایا گیا، یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا مؤقف تھا یہ چار تین سے فارغ ہوا ہے، جب چاروں ججز نے فیصلے میں پیٹیشنز خارج کر دی تھیں تو ہر چیز واضح ہو گئی تھی،  اس ابہام کو دور کرنے کے لیے فل کورٹ کو بیٹھنا چاہیے تھا۔ 

انہوں نے مزید کہا ہے کہ کل اٹارنی جنرل نے مشورہ دیا تھا 9 میں سے باقی ماندہ 6 ججز کا بینچ بنا دیا جائے، وزیراعظم نے پارلیمان سے جو کل بات کی تھی وہ درست تھی، اعلیٰ عدالت میں تقسیم ہے، تقسیم ختم کرنا عدالت کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، دارے کو متحد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی تمام استدعاؤں کو مسترد کردیا، حکومتی اتحاد سپریم کورٹ کے معاملات سے مطمئن نہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے کچھ مقدمات کو سماعت سے روکا تھا تو 6رکنی بینچ عدالت کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔

اعظم نذیرتارڑ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس سے اپیل ہے اپنے گھر کو ٹھیک کریں، آپ 13 رکنی بنچ بٹھائیں جو ان معاملات کو دیکھے، میں نےچیف جسٹس سےاستدعا کی تھی عدالت کو اکٹھا رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کابینہ کا اجلاس ہے اس میں مذید مشاورت ہوگی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 کتوبر تک ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کو پولنگ کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا جاتا ہے۔

قومی خبریں سے مزید