پشاور سے رکنِ قومی اسمبلی جیمز اقبال کا کہنا ہے کہ جانور برآمد کرنے سے پاکستان میں جانور اور گوشت مہنگا ہو جاتا ہے۔
یہ بات انہوں نے ا سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفۂ سوالات کے دوران کہی۔
انہوں نے سوال کیا کہ جانور اور گوشت کی ملکی ضروریات کو پہلے پورا کیوں نہیں کیا جاتا؟
وزیرِ تجارت سید نوید قمر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک سے جانور نہیں بلکہ گوشت برآمد ہوتا ہے، ہمارے ملک میں گوشت کی کوئی کمی نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم یہ سوچیں کہ ملک میں کوئی چیز ختم نہ ہو جائے تو ایکسپورٹس ہو ہی نہیں سکیں گی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسی حوالے اظہارِ خیال کرتے ہوئے طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ ہم گوشت برآمد کرتے ہیں جانور نہیں مگر جانور اسمگل ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے قیمت بڑھ جاتی ہے، اسے روکنے کے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ بکرے، دنبے ڈالر یا پاؤنڈ میں نہیں آتے پھر ان کا گوشت کیوں مہنگا ہو گیا ہے؟
نوید قمر نے جواب دیا کہ یہ بات درست ہے مگر فیڈ اور دیگر چیزیں باہر سے آتی ہیں، جب سب چیزیں بڑھتی ہیں تو اس کا اثر گوشت اور مرغی پر بھی پڑتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی بارڈر سے اسمگلنگ ہوتی رہتی ہے، اسے روکنے کی بھی کوشش کرتے ہیں، اسمگلنگ روکنے کے لیے چیزوں کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔