پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتی وہ آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
خلیجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ انتخابی نتائج قبول کریں گے یا نہیں، نہیں معلوم کہ انتخابات میں کیا ہوگا، اس وقت ملک میں واحد مسئلہ انتخابات کا ہے۔
عمران خان نے سابق آرمی چیف پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف احتساب پر یقین نہیں رکھتے تھے، لیکن وہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکومت انتخابات ہارنےسے گھبرا رہی ہے، انہیں پتا ہے ان کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے، یہ لوگ الیکشن سے ڈر کر بھاگ رہے ہیں اور اس کیلئے آئین کی خلاف ورزی پر بھی آمادہ ہیں، میں نے یہ نہیں کہا اگر ہمیں دو تہائی اکثریت نہیں ملی تو میں انتخابی نتائج قبول نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد نے ضمنی انتخابات میں 37 میں سے 7 نشستیں جیتیں، حکومتی اتحاد کو اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن کی حمایت بھی حاصل تھی، گزشتہ ضمنی انتخابات کے نتائج سے رائے عامہ واضح ہے، پی ٹی آئی انتخابات میں کلین سوئپ کرنے جا رہی ہے، اس لیے حکومت انتخابات سے خوفزدہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں ہے، الیکشن کمشنر کا اکتوبر میں انتخابات کا اعلان آئین کی خلاف ورزی تھا، دیکھیں گے کہ انتخابات میں کیا ہوتا ہے، یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نتیجہ قبول کریں گے یا نہیں، مجھےنہیں معلوم کہ انتخابات میں کیا ہوگا اور الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کا رویہ کیسا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ انتخابات پر بات کرنے کیلئے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے، اس وقت پاکستان میں واحد مسئلہ انتخابات کا ہے اور ہے کیا بات کرنے کو۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت سے باہر ہونے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ سے دو ملاقاتیں کر چکا ہوں، میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ انتخابات کیسے کروائے جائیں، مجھے نہیں پتا تھا کہ جنرل باجوہ اس لیے الیکشن چاہتے تھے کہ انہیں توسیع مل جائے، اس کے بعد سے ہماری اس اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔