سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری کردیا۔
اپنے بیان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ منتظمین نے پاکستانی تاریخ کا خصوصی اہمیت کا حامل دن منانے کےلیے سب کو دعوت دی تھی، آئین کی گولڈن جوبلی تمام شہریوں کےلیے جشن مسرت ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج نے یہ بھی کہا کہ یہ کسی مخصوص سیاسی جماعت یا ادارے کا تنہا استحقاق نہیں ہے، آئین کی اہمیت سب پر واضح کی جانی چاہیے اور ایسا مسلسل کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دعوت قبول کرنے سے پہلے معلومات حاصل کی گئیں کہ کیا سیاسی تقریریں کی جائیں گی، یقین دہانی کرائی گئی کہ صرف آئین اور اس کے بنانے سے متعلق بات کی جائے گی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پہلے میرے عملے اور پھر خود میں نے براہ راست اسپیکر سے اس نکتے کی وضاحت کروائی، وضاحت ملنے کے بعد ہی میں نے دعوت قبول کی، آئین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ تقریر کریں گے اور میں نے معذرت کی، جب بعض تقریروں میں سیاسی بیانات دیے گئے تو پھر میں نے بات کرنے کی درخواست کی۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا کہ عدلیہ کے ایک فرد کی عزت افزائی کے لیے مجھے درمیان میں بٹھایا گیا، میں نے بیٹھنے کےلیے خود وہ جگہ نہیں چنی۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے منتخب نمائندے مکمل احترام کے مستحق ہیں، آل انڈیا مسلم لیگ کے سیاست دانوں کے بغیر ہم آزادی حاصل نہ کرپاتے۔