چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) کے از خود نوٹس اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف درخواستیں سماعت کےلیے مقرر کردی گئیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 8 رکنی بینچ کل درخواستوں کی سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلا ف عدالت عظمیٰ میں درخواستیں دائر کی گئیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر ،جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ کا حصہ ہیں ۔
ازخود نوٹس کے اختیار میں ترمیم کے بل کیخلاف سپریم کورٹ میں چار درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
بل کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے دائر کی تھیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو 2 روز پہلے ہی پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دوسری بار منظور کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے بل کی پارلیمنٹ سے پہلی منظوری کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےبل نظر ثانی کے لیے واپس بھیج دیا تھا۔
واضح رہے کہ 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کیا جو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔
دوران اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف نے ارکان سے بل کی شق وار رائے شماری کی اور پھر اس کی منظوری دی تھی۔
اس موقع پر اسپیکر نے ہدایت کی تھی کہ ایوان کے اندر تصویریں نہ بنائی جائیں، یہ عمل یہاں نہیں کیا جاسکتا۔
اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر راجا پرویز اشرف کی جانب اچھال دیں اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا تھا۔