قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے حکم نامے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
قرار داد میں کہا کہ سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کا حکم نامہ آئین اور قانون سے متصادم ہے۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے گزشتہ روز کے حکم نامے کو مسترد کردیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان پارلیمان کےقانون سازی کا اختیار سلب کرنےکی سپریم کورٹ کی جارحانہ کوشش کو مسترد کرتا ہے، ایوان واضح کرتا ہے کہ یہ اختیار سلب کیا جا سکتا اور نہ ہی اس میں مداخلت کی جا سکتی ہے، ایوان افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر ریاست کے ایک عضو نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی، خلاف ورزی خود آئین کے اندر ایک ناپسندیدہ فعل ہے، آئین میں ریاست کے اختیارات تین اداروں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں منقسم ہیں۔
کوئی ادارہ دوسرے کے امور میں مداخلت کا مجاز نہیں ہے، ایوان واضح کرتا ہے کہ بجٹ، مالیاتی بل، اقتصادی معاملات، وسائل کے اجرا سے متعلق منظوری دینے یا نہ دینے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے اس اختیار کو چھین نہیں سکتا اور نہ ہی معطل یا منسوخ کرسکتا ہے، ایسا کرنا آئین پاکستان کے بنیادی تصور کی خلاف ورزی اور دستور کی عمارت ڈھانے کے مترادف ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان تشویش کا اظہار کرتا ہے پارلیمنٹ کے منظور کردہ سپریم کورٹ بل مجریہ2023 کو وجود میں آنے سے پہلے ہی متنازع یک طرفہ 8 رکنی بینچ میں زیر سماعت لاکر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ ورق کا اضافہ کیا گیا، یہ خلاف آئین و قانون روایت ناصرف قابل مذمت ہے بلکہ منطق اور عدالتی طریقہ کار کے بھی سراسر برعکس ہے، یہ عمل بذات خود بلاجواز عجلت کا ثبوت ہے، لہذا اسے آئین، قانون اور انصاف کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق جائز حکم یا فیصلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا اسے مسترد کرتا ہے۔
ایوان وفاقی حکومت کو ہدایت کرتا ہے کہ اس سنگین آئینی خلاف ورزی کا بغور جائزہ لیا جائے، وفاقی حکومت اس کی درستگی کیلئے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے۔
قومی اسمبلی میں آرٹیکل 184/3 (چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کے اختیار) میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا، ترمیم کے ذریعے ازخود نوٹس کے فیصلے کیخلاف اپیل کیلئے 30 کی بجائے 60 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کی، ایوان نے تحریک منظور کرلی۔
مجموعہ ضابطہ فوجداری 1908 میں مزید ترمیم کے بل پر رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی، رپورٹ چیئرمین قائمہ کمیٹی قانون و انصاف چوہدری محمد بشیر ورک نے پیش کی۔
قومی اسمبلی میں نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل 2023 پیش کیا گیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا، مجموعہ ضابطہ فوجداری 1908 میں مزید ترمیم کے بل منظور کیے گئے، نیب آرڈیننس1999 میں مزید ترمیم کا بل 2023 منظور کرلیا گیا، بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، ایوان نے کبھی بھی کسی ادارے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کی۔