• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رسہ کشی

انسانوں نے اپنی ابتدا سے لے کر آج تک جس قدر نقصانات اٹھائے ہیں، باہمی کشا کش کا نتیجہ ہیں، اس دنیا میں بے شمار ملک ہیں جن میں کئی اقوام اپنے اپنے انداز میں،الگ الگ ڈھب سے زندگی گزار رہی ہیں ۔کسی ایک ملک کو اگر خوشحال و پرامن دیکھیں تو اگلے ہی لمحے آپ کو معلوم ہوگا کہ وہاں کھچائو کا ماحول بہت کم ہے، لوگ پرسکون ہیں، آپس میں کوئی رسہ کشی نہیں، اور اگر ہے بھی تو دیرپانہیں ۔ مدعا یہ ہے کہ اپنے ملک کو دیکھیں جو 75 سال کا ہوگیا ہے مگر چال ڈھال ایسی کہ کسی بھی لمحے الجھ سکتا ہے اور یہی الجھائو ہے کہ کچھ سلجھنے نہیں دیتا، بحث برائے بحث کرنے والے کب کسی موضوع تک رسائی پاتے ہیں، اگر ذہانت ہے بھی تو منفی سمت میں رواں ہے۔ جو قوم سیاست کو ذاتی دشمنی سمجھے وہ رموز سیاست کیا جانے، ایسی زمینِ وطن ملی کہ جس میں کوئی کمی نہیں، اپنی فکر و دانش ہی کو کم کرتے رہے نتیجہ یہ کہ سونا اگلتی زمین بھی کام میں نہ لاسکے اور یوں دینے والے ہاتھ،لینے والے بن گئے، انتشار کی جڑیں غیروں تک کیا اپنوں کو بھی جکڑے ہوئے ہیں، کیا یہ جھوٹ ہے کہ ہم باہمی رشتے توڑ بیٹھے اور شر سے خود کو جوڑ بیٹھےہیں، ایک دوسرے کو حقیر بنانے کا ہنر جانتے ہیں، مگر گرتوںکو نہیں تھامتے، ہر کوئی اپنے گرد طواف کرتا ہے، کوئی دل کے حرم کا رخ نہیں کرتا، کتنی آنکھیں ہیں اور کتنی آنکھوں کو ہم دیکھتے ہیں مگر خدو خال بھولنے میں دیر نہیں لگاتے۔ یاد کرو یا یاد رہو یہی یادگار ہے۔

٭٭٭٭

دنیا کو برا مت کہو

جب بھی کوئی کسی جگہ کو برا کہے تو سمجھ لیں کہ وہ خود کو مائنس ارتھ قرار دے رہا ہے تاکہ گناہوں کا ملبہ اس پر نہ گرے، ہماری دلیل یہ ہے کہ اگر کسی بستی میں گناہ گاروں کی کثرت ہو تو اسے گناہ گاروں کی بستی کہیںگے، گناہ گار بستی تو نہیں کہیںگے، قرآن کریم نے بھی یہی کہا ہے کہ اس دنیا کی زندگی فقط ایک دھوکہ ہے، گویا یہ دنیا دھوکہ نہیں ،جو اس میں زندہ ہے اس کی زندگی دھوکہ ہے۔ بہرحال زندگی کو دنیا کے فرش پر عرش کی طرح گزارو مگر عرشی نہ بنو، یہ دنیا میرے رب نے بہت حسین بنائی ہے، قدم قدم پر اس کی نشانیاں روشن ہیں، اس کے جوف میں سے نعمتوں کے چشمے ابلتے ہیں، اللہ نے فرمایا ہے کہ اس کے برگزیدہ بندے اس کی زمین پر نرمی سے چلتے ہیں، اکثر لوگوں کو اس دنیا کو برا کہتے سنا ہے جبکہ دنیا تو گناہوں سے پاک ہے جس نے ہمارے گناہوں کو برداشت کر رکھا ہے، دنیا الگ ہے انسان الگ ، یہ انسان کی رہائش گاہ اور انسان اس کا رہائشی ہے، اگر کوئی انسان اور دنیا کے مجموعے کو دنیا سمجھتا تو یہ اس کی دنیا داری ہے۔ جو لوگ زمین پر اس کےلئے لڑتے ہیں وہ بالآخر اس کی گود میں چلے جاتے ہیں، دنیا ایک سیارہ ہے جس پر حضرت انسان براجمان ہے، حیرت ہے انسان اسے اپنے گناہ میں شریک کرنا چاہتا ہے جبکہ وہ اس کے گناہوں کی گواہ ہے۔

٭٭٭٭

آہ بن جاتے ہیں شاہ بنانے والے

تاریخ کے ہر دور میں ایک اکثریت نے ایک اقلیت کو اپنے سر کا تاج بنایا اور اس نے اسے پازیب، اس سلسلے کو سلسلۂ جمہوریہ کہتے ہیں، یہ سلسلہ اگرچہ اب کافی سدھر گیا ہے لیکن پھر بھی تیسری دنیا میںا س کے عقیدت مندوں کی کمی نہیں، اس کی وجہ علم کی کمی اور جہالت کا غلبہ ہے، عوام جو چن چن کر خواص بناتے ہیں خواص چن چن کر انہیں مارتے ہیں، کیا آج ہم یہ تماشا نہیں دیکھ رہے؟ یہ تیسری دنیا کسی طاقت نے نہیں بنائی یہ خود ایک طاقت ہے جس نے اپنے لئے کمزوری منتخب کی، اگر نسوانی طاقت کے پاس اپنی شناخت ہوتی اور اپنی قوت سے آگاہ ہوتی تو آج دنیا میں یہ بہیمانہ اونچ نیچ نہ ہوتی، کیا عجب تماشا ہے گندم اگانے والا گندم کی بھیڑ میں کچلا جا رہا ہے۔ عید کی آمد آمد ہے پہلو میں عید مہنگائی لئے ہوئے، ہر موسم کی اپنی مہنگائی ہے، آخر یہاں کس چیز کی کمی ہے، حیرانی ہے کہ بیروزگاروں کو روزگار فراہم کرنے کے بجائے خیرات و صدقات پر لگا دیا جاتا ہے، ملک کو روٹی کمانے کے بجائے لنگر خانہ بنایا جارہا ہے، اگر ہم اسی طرح ثواب کماتے رہے تو یہاں روزگار کیا خاک ملے گا البتہ مانگنے والے قدم قدم پر ملیں گے، انسان کو محنت کے بغیر رزق فراہم کیا جاتا رہا تو یہ ملک بھیک نگر بن جائے گا۔

٭٭٭٭

نہ ڈوبتا ٹائی ٹینک تو کیا ہوتا

o... معروف اداکار فواد خان: فلم انڈسٹری کے ٹائی ٹینک کو ڈوبنے سے بچانا ہوگا۔

اگر ٹائی ٹینک نہ ڈوبا ہوتا تو ہماری ہر ڈوبنے والی انڈسٹری کے ڈوبنے کا کیا جواز ہوتا؟

o... سنسنی اور مبالغے نے بھی ہماری صورتحال کو خاصا بگاڑا ہے۔ ہر شخص ایک کے ہندسے کے دائیں بائیں صفر لگانے میں مصروف ہے، یہی وجہ ہے کہ ہماری درست شماریات کبھی سامنے نہیں آئیں۔ ہماری ماٹھی سی چیز بھی سپر ہوتی ہے۔

o... آخر کیا وجہ ہے کہ ہر ممنوعہ چیز بہت میٹھی ہوتی ہے، اس کا جواب تو جب انسان جنت میں تھا اسے مل گیا تھا، اس لئے اس دنیا میں بھی احتیاط کرنی چاہیے کہیں یہاں سے بھی مزید نیچے نہ پھینک دیا جائے۔

٭٭٭٭

تازہ ترین