• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے تو برے حالات نہیں

میڈیا ایک وسیلۂ خبر و نظر ضرور ہے لیکن یہ دل و دماغ کو ایسے بیابانوں میں بھی لے جاتا ہے کہ جہاں زندگی کا جہاں ویراں سا لگتا ہے مگر زمینی حقائق اس قدر مایوس کن نہیں ہوتے، انسان اپنی خوشی کا سامان پیدا کر ہی لیتا ہے اور بعض اوقات تو بھوک میں بھی سیری کا سماں پا لیتا ہے۔ یقین جانیے کہ جن کے پاس اتنا کچھ ہے کہ ان کے آس پاس کسی کےپاس نہیں ان کے مزاج بھی سراپا یاس دکھائی دیتے ہیں۔ بے شمار قوموں نے جمہوریت اور سیاسی سوجھ بوجھ سے زندگی کو جنت بنا لیا ہے اور ہمارے جیسے بھی ہیں کہ سب کچھ ہوتے ہوئے سب کچھ کھو دیا، کیا یہ طرز حیات حماقت مآب نہیں؟ طاقت اور دولت کی غلط تقسیم نے وطن عزیز کو بغض و عناد کی منڈی بنا دیا ہے، ایک دوسرے پر فوقیت رکھنے کی ہوس سے بندہ اپنے شکار کا شکار ہو جاتا ہے، ہمارے ہاں بدنظمی کے باعث سارا نظام کچھ اس طرح بگڑ گیا کہ مہنگائی نے جرم عام کردیا اور طاقتور کا کام کردیا۔ بہر حال اب بھی ’’ڈلے بیروں کا کچھ نہیں گیا‘‘ چابک دستی سے سمیٹ لیں تو خرمن بھر جائے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے مملکت خداداد کو اتنا کچھ دیا ہے کہ ذرا سا سلیقہ ہو، زندگی گزارنے کا طریقہ ہو تو مفت آٹا ملنے میں زندگی کیوں کچلی جاتی۔

٭٭٭٭

علموں بس کریں او یار

یہ جس قسم کے علم سے مالا مال ہو کر آج کنگال ہیں اس کے بارے میں خواجہ غلام فریدؒ نے بجا فرمایا تھاکہ علموں بس کریں او یار!ہم ہرگز یہ نہیں کہنا چاہتے کہ علم کو ترک کر دیں مگر یہ ضرور کہیں گے کہ یہ جوحصول علم کر رہے ہو وہ علم ہے یا صرف ع ل م ، علم کے لئے استاذ کامل ہونا از حد ضروری ہے۔ ہم نے کتنے ہی ماہر جاہل دیکھے جن کو عالم بنانے کا سلیقہ تھا اور نہ طریقہ، اگر ایک لفظ کا معنی آ جائے مگر اس کا مفہوم معلوم نہ ہو تو ایسا علم نافع نہیں ہوتا، مضر قلب و نظر علم زہر ہلاہل ہوتا ہے ہم نے حقیقی علم کی کتنی اقسام بنا لی ہیں جبکہ علم اپنے وجود میں ایک ہوتا ہے اس سے ہر بند تالا کھل جاتا ہے۔ علم ہی سے طاقت جنم لیتی ہے، اللہ تعالیٰ کے پاس علم ہے جس سے وہ ہر طاقت پیدا کرکے اپنے کن فیکون کے کارخانے کو چلاتا ہے، وہ یہ بھی فرماتا ہے کہ انسانوں کے ہاتھوں پر اس کا ہاتھ ہوتا ہے، بظاہر انسان کے ہاتھ سے جو چیز پیدا ہوتی ہے وہ دست خدا کی پیداوار ہوتی ہے۔ جس حقیقی الوہی علم سے انسان علم حاصل کرتا ہے وہ ایک اعزاز ہے جسے مغرب نے اچک لیا اور آج دنیا پر اس کے سکے کا راج ہے اور اس کے ماننے والے نعمتوں کو دیکھ سکتے ہیں اس سے استفادہ نہیں کرسکتے۔ ہمارے امراء بھی دو نمبر ہیں اورجو محنت کی ایک نمبر نعمتوں سے شاد کام ہوئے ہیں۔

٭٭٭٭

غیرمحفوظ ماحول

غیرمحفوظ ماحول کا ترجمہ گھٹا ٹوپ اندھیرا ہے یہ جہاں بھی ہو وہاں کچھ بھی نہیں ہوتا، البتہ ایسے غیر محفوظ ماحول میں ہر تاریکی تہہ در تہہ ہوتی ہے، حکومت کا تصوربھی اسی غیر محفوظ ماحول نے جنم دیا۔ جہاںزندگی ہے وہاں زندگی کا تحفظ موجود ہوتا ہے، ہر برائی غیر محفوظ ماحول میں پیدا ہوتی ہے، ضروری ہے کہ انسانی دنیا تحفظ پر زور دے اگر ایسا نہ کیا تو یہ دنیا فنا ہو سکتی ہے، ہم اکثرنقصانات عدم تحفظ کے باعث اٹھاتے ہیں ، گھروں میں تحفظ کا بٹن ذرا سا ڈھیلا ہو تو کوئی آفت آن پڑی، گویا ہمارے لئے سب سے ضروری کام حفاظت کا اہتمام ہے ورنہ ہر کام تمام ہے۔ حفاظت کہنے کو ایک لفظ ہے مگر ہماری ساری زندگی اس میں محفوظ ہے۔ میرا عندیہ ہے کہ یوں بے تکان بھی نہیں لکھنا چاہئے اگر ایسا ہی کرناہے تو مورخ بن جایئے کہ مورخ پر سچ لکھنے کی کوئی خاص قدغن نہیں ہوتی۔ آمدم برسر عنوان کہ اپنے رویوں اور کاموں میں تحفظ کو اولیت دیں اور محفوظ زندگی گزاریں۔

٭٭٭٭

بلاول کی ڈپلومیٹک پھرتیاں

...oپرویز الٰہی:مقدمہ لڑیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

جب سے گھر سے نکلے ہیں بہادری میں اضافہ ہوگیا ہے۔

...oاگر عمران خان سیاست میں نہ ہوتے تو یہ مہنگائی جو ان کی بغل سے برآمد ہوئی ہے نہ ہوتی۔

...oبلاول کی روسی ہم منصب سے بھی ملاقات۔

بہت کم عرصے میں بلاول نے اپنے منصب پر سوار ہو کر اکثر ہم منصبوں سے ملاقات کرلی۔لگتا ہے کہ زرداری صاحب کی پیش گوئی پوری ہونے کو ہے۔

...oشہری کا گریبان پکڑنے پر ٹریفک اسسٹنٹ معطل۔

لگتا ہے لاہور پولیس بیک وقت بدتمیز اور خوش اخلاق ہوگئی ہے۔

تازہ ترین