• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان بحریہ سمیت افواج کے نئے شعبوں میں تعاون و سیع کرنے پر اتفاق رائے کو دونوں دوست ملکوں کے خوش آئند تعلقات کی اہم منزل کے طورپر دیکھا جاسکتا ہے۔ مذکورہ اتفاق رائے پیر کے روز بیجنگ میں چینی وزیر دفاع لی شانگ فو اور پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد خان نیازی کی ملاقات میں سامنے آیا۔ پاکستان کے چیف آف نیول اسٹاف کا بیجنگ کا دورہ چین کے مرکزی ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین کی پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے بعد ہوا ۔ اپریل کے اواخر میں ہونے والی اس ملاقات میں چین کے مرکزی ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ چینی فوج پاکستانی ملٹری سے تعاون مزید گہرائی اور وسعت کا حامل بنانے کی خواہاں ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں دوست ملکوں کی بری، بحری اور فضائی افواج کئی میدانوں میں پہلے ہی سے نہ صرف تعاون کر رہی ہیں بلکہ ایک دوسرے کی سرزمین پر دوطرفہ مشقیں بھی کرچکی ہیں۔ چینی وزیر دفاع لی شانگ فو کا بیجنگ کا دورہ کرنے والے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد خان نیازی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ خطے میں سلامتی کیلئے بحریہ سمیت افواج کو دونوں ہمسایہ ممالک کی صلاحیت بڑھانے کے حوالے سے نئے شعبوں میں تعاون وسیع کرنا چاہئے۔ پاک بحریہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے فوجی تعلقات دو طرفہ تعلقات کا کلیدی حصّہ ہیں۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ خطے میں سلامتی کے تقاضوں کے حوالے سے افغانستان کی ایک اہمیت ہے جسے پاک افغان چین رابطوں سے مفید بنایا جاسکتا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ حالیہ سہ فریقی وزرائے خارجہ کانفرنس میں امن و اسلامتی کے تمام مسائل اور پہلوئوں پر گفتگو ہوئی جس سے اچھے نتائج کی امید کی جاسکتی ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے تعاون کیلئے نئےنکات بروئے کار لاکر بیجنگ اور اسلام آباد خطّے کی صورتحال کو زیادہ محفوظ بنانے میں کامیاب رہیں گے۔

تازہ ترین