• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکیہ میں 14مئی 2023ءکے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں عوام کے جوش و خروش میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات سے قبل ترکیہ کی تاریخ میں کبھی اتنے کانٹےدار انتخابات نہیں دیکھے گئے۔اس وقت اگرچہ چار صدارتی امیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ جمہور اتحاد کے صدارتی امیدوار رجب طیب ایردوان اور ملت اتحاد کے صدارتی امیدوار کمال کلیچ دار اولو کے درمیان ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان گزشتہ اکیس سال سے مسلسل برسراقتدار رہنے اور اپنی مقبولیت برقرار رکھنے والے ترکیہ کی تاریخ کے پہلے رہنما ہیں اور ان کے دور میں ترکیہ نے جس تیزی اور سرعت سے ترقی کی ہے اسکی قبل ازیں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ترکیہ نے اپنی دفاعی مصنوعات اور خاص طور پر ڈرون ٹیکنالوجی میں دنیا کے تقریباً تمام ترقی یافتہ ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جس سےکئی مغربی ممالک خدشات میں مبتلا ہوچکے ہیں اوراسی وجہ سے انہوں نے صدر ایردوان کے خلاف بھر پور طریقے سے مہم جاری کر رکھی ہے ۔ مغربی میڈیا نے صدر ایردوان کے خلاف بیک آواز خبریں اور تبصرے پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے لیکن مغربی میڈیا جتنا ایردوان کے خلاف واویلا مچارہا ہے ایردوان کی’’ گُڈی اتنی ہی چڑھتی جا رہی ہے‘‘ حالانکہ کچھ عرصہ قبل تک خاص طور پر زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد صدر ایردوان کی مقبولیت میں واضح کمی دیکھی گئی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ صدر ایردوان اس بار چالیس فیصد کے لگ بھگ ہی ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے لیکن مغربی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے نے صدر ایردوان کی مقبولیت میں یکدم نئی روح پھونک دی ہے اور صدر ایردوان نے بھی ان کے منفی پروپیگنڈےسے خوب استفادہ کیا اور اپوزیشن پر مغربی میڈیا کے ہاتھوں کھیلنے کا الزام عائد کیا ۔ صدر ایردوان کی حالیہ مقبولیت میں اضافہ ان کی بہترین اسٹرٹیجی کا بھی حصہ ہے ۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں جس طریقے سے مختلف افتتاحی تقریبات میں حصہ لیا اور ترکیہ کے ایک دفاعی قوت کے طور پر ابھرنے سے متعلق پورے ترکیہ میں مہم چلائی ہے اور جس طرح انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران خزانے کا منہ کھولا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں زبردست اضافہ کرنے کا وعدہ کیا اور پھر حالیہ دنوں میں انہوں نے اپنی اسٹرٹیجی کے مطابق ملک میں پٹرول اور قدرتی گیس کے بڑی تعداد میں ذخائر موجود ہونے اور قدرتی گیس صارفین کو ایک ماہ تک مفت دینے کا جو اعلان کیا ، اس سے ایردوان کی مقبولیت میں بڑی سرعت سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کیا صدر ایردوان کی بڑھتی ہوئی یہ مقبولیت ان کے پہلے ہی رائونڈ میں صدر منتخب ہونے کی راہ ہموار کرسکتی ہے؟ اس بارے میں اگرچہ مختلف سرویز کمپنیاں متضاد دعوے کررہی ہیں لیکن اس بارسرویز کمپنیاں دو حصوں میں بٹی دکھائی دیتی ہیں ۔ صدر ایردوان کی حمایت میں سروے کرنے والی کمپنیاں صدر ایردوان کے پہلے ہی رائونڈ میں بڑی واضح اکثریت سے کامیابی کا دعویٰ کررہی ہیں تو اپوزیشن کیلئے سروے کرنے والی کمپنیاں اس بار صورتِ حال بڑے پیمانے پر تبدیل ہونے اور صدر ایردوان کے کامیاب ہونے کے امکانات موجود نہ ہونے بلکہ پہلے ہی دور میں کمال کلیچ دار اولو کے 54فیصد تک ووٹ حاصل کرتے ہوئے اقتدار حقیقی شکل میں ملت کے حوالے کئے جانے کا پرچار کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہیں۔

میری ذاتی رائے کے مطابق پہلے رائونڈ میں صدر ایردوان کو اس وقت کے حالات کے مطابق 43سے 45فیصد اور کمال کلیچ دار اولو کو 44 سے 46فیصد ووٹ ملنے کی توقع ہے جبکہ دو فیصد تک غلطی کا احتما ل ہوسکتا ہے دیگر دو صدارتی امیدواروں میں سے محرم اِنجے کو 4سے 6 فیصد تک جبکہ سینان اوعان کو 2 سے 3 فیصد تک ووٹ ملنے کی توقع ہے۔اگرچہ صدر ایردوان کی کرشمہ ساز شخصیت اور خزانے کا منہ کھولنے کی وجہ سے مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور استنبول کے حالیہ جلسے جس میں 17لاکھ افراد نے شرکت کرکے عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا ، اگر اسی طریقے سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا رہا تو وہ پہلے رائونڈ میں کامیابی بھی حاصل کرسکتے ہیں لیکن اگر وہ پہلے رائونڈ میں کامیاب نہ ہوسکے تو پھر دوسرے رائونڈ میں ان کےلئے کامیابی حاصل کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا کیونکہ دوسرے رائونڈ میں صدارتی امیدواروں میں سے محرم اِنجے اور سینان اوعان کے ووٹ (ملنے والے ووٹوں کا 92 فیصد) کمال کلیچ دار اولو کو مل سکتے ہیں اور اس طرح کمال کلیچ دار اولو کامیاب ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین