• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نکھر گئی کبھی صبح، دوپہر، کبھی شام ....

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: نوشی آغا

ملبوسات: نوشیزوارڈ روب

آرایش: ماہ روز بیوٹی پارلر

عکّاسی: افضل احمد

لے آؤٹ: نوید رشید

’’ اُف! اِس بندی کا ڈریسنگ سینس تو کیا کمال ہے۔‘‘، ’’یار! یہ تو جو رنگ پہن لے، لگتا ہے، اِسی کے لیےبنا ہے‘‘، ’’خُوش پوشاکی، جامہ زیبی تو بس ختم ہے اِس لڑکی پر۔‘‘، ’’پہننے اوڑھنے کا سلیقہ سیکھنا ہے، تو اِس سے سیکھو۔ موسم، موقعے اور اپنی شخصیت کی مناسبت سےکیا ڈیسنٹ ڈریسنگ کرتی ہے۔‘‘ یہ اور اِن جیسے اور بھی کئی جملے ہم اکثر اپنے اردگرد ہی موجود کچھ خُوش پوشاک، خُوب رُو، جامہ زیب افراد سے متعلق سنتے رہتے ہیں۔ 

انور کیفی نے وہ کیا کہا ہے کہ ؎ خیال میں بھی کبھی وہ خُوش لباس آئے… مہکتے پھولوں کی خُوشبو بھی آس پاس آئے۔ اور وہ جو فیض نے دورانِ قید ایلس فیض کی سال گرہ کے موقعے پر ایک خُوب صُورت سی نظم لکھی تھی کہ ؎ سلام لکھتا ہے شاعر، تمہارے حُسن کے نام…بکھر گیا جو کبھی رنگِ پیرہن سرِبام…نکھر گئی ہے کبھی صبح، دوپہر، کبھی شام… کہیں جو قامتِ زیبا پہ سج گئی ہے قبا… چمن میں سرو و صنوبر سنور گئے ہیں تمام… بنی بساطِ غزل جب ڈبو لیے دل نے… تمہارے سایۂ ٔرخسار ولب میں ساغر و جام…سلام لکھتا ہے شاعر، تمہارے حُسن کے نام۔ تو بھلا خُود سے متعلق یہ سب سُننا کِسے اچھا نہیں لگتا، کون ایسے جملے، اشعار سُن کرخُوش نہیں ہوتا۔لیکن بقول حالی ؎ مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ۔ جب کہ ہم نے تو آپ کی محنت و مشقّت نہ ہونے کے برابر ہی کردی ہے۔ آپ کو تو اب بس اتنا کرنا ہوتا ہے کہ ہر ہفتے ہمارے انتخاب پر ایک بھرپور نظر ڈالیں اور اِس میں سے اپنے قد کاٹھ، رُوپ سروپ کی مناسبت سے کچھ بھی چُن لیں۔

تو ذرا ملاحظہ فرمائیں، ہماری آج کی بزم۔ سیاہ کے ساتھ رسٹ رنگ کے کامبی نیشن میں چیتا پرنٹ اسٹائل کی شرٹ، اسکن فٹڈ ٹراؤزر اور سیاہ رنگ کا اسٹالر ہے، تو اسٹیل بلیو رنگ میں تِھری پیس پرنٹڈ ایمبرائڈرڈ ڈریس کا بھی جلوہ ہے۔ پِیچ رنگ کے زرد کےساتھ منفرد سے امتزاج میں ایمبرائڈرڈ شرٹ اور شیفون دوپٹے کی ہم آمیزی ہے، تو اسکن اور اورنج کے حسین ترین کامبی نیشن میں ٹائی اینڈ ڈائی اسٹائل شرٹ کے ساتھ ملتانی کڑھت کے دوپٹے کے تال میل کے بھی کیا ہی کہنے۔ اور پھر دھانی سےرنگ میں پرنٹڈکُرتی بھی سفید دوپٹے کے ساتھ خُوب ہی غضب ڈھارہی ہے۔

تو کہیے، اب آپ کے کرنے کا کیا کام رہ گیا ہے، علاوہ اس کے کہ جو دل، نگاہ کو بھائے، منتخب کریں اور اپنالیں۔