چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ بتائیں مجھے مائنس کرنے سے پاکستان کا کیا فائدہ ہے؟
ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ آئین ٹوٹ چکا ہے، ملک نظریہ ضرورت پر چل رہا ہے، پروپیگنڈا کیا گیا کہ میں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ 4 دن میں بند تھا، جیل میں تھا مجھے تو کچھ پتا ہی نہیں تھا، سپریم کورٹ پہنچا تو چیف جسٹس کے سامنے کہا تشدد کےخلاف ہوں مذمت کرتا ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے سوال کیا کہ جو ہمارے کارکن پکڑے گئے کیا وہ توڑ پھوڑ میں شامل تھے؟ میانوالی میں جہاز کا ماڈل المونیم کا بنا ہوا تھا، وہ تو جل ہی نہیں سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم این اے امجد علی خان نے بتایا آنے والوں کے پاس کچھ تھا، انہوں نے جہاز کے ماڈل کو آگ لگائی۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یہ پولیس سے بھی پکڑوا سکتے تھے، ہائیکورٹ کے باہر پولیس ہی پولیس تھی، کیاضرورت پڑی تھی توڑ پھوڑ کر کے رینجرز نے حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے مجھے پکڑ کر لے گئے دنیا میں تصویریں جا رہی تھیں، پوچھتا ہوں کیا رد عمل نہیں آنا تھا؟ ریڈیو پاکستان کی عمارت کیوں جل گئی؟ احتجاج تو کہیں اور تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کور کمانڈر کے گھر پر جو لوگوں کو اشتعال دلا رہا تھا وہ آدمی کون تھا؟ جب لوگ کور کمانڈر کے گھر کے اندر گئے تو وہ آدمی وہاں سے غائب ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحریک انصاف کو ختم کرنے کی ان کی منظم سازش تھی، ان کو علم ہے کہ یہ پی ٹی آئی سے الیکشن میں نہیں جیت سکتے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے پکڑا، انٹرنیٹ سروس بند کی، میڈیا کو کنٹرول کیا، میڈیا پر یکطرفہ پروپیگنڈا شروع کیا گیا کہ پی ٹی آئی نے ظلم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ضمانت کے بعد بھی مجھے 3 گھنٹے اسلام آباد ہائیکورٹ میں روکا گیا، جو لوگ پرامن احتجاج کا کہہ رہے تھے ان کو بھی پکڑلیا گیا۔
چیئرمین عمران خان نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں جب پی ٹی آئی ختم ہو تب الیکشن میں آئیں، عمران خان کو مائنس کردیں لیکن بتادیں اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ پوچھتا ہوں کہ کیا اکتوبر میں ہماری معیشت بہتر ہوجائے گی؟ مہنگائی ختم ہوجائے گی؟ اکتوبر میں الیکشن سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت کوئی قانون کام نہیں کر رہا ہمیں عدلیہ سے امید ہے، 14مئی کو الیکشن نہیں کرائے گئے آئین ٹوٹ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نگراں حکومت اب غیرقانونی ہے ان کے احکامات غیر قانونی ہیں، غیرآئینی کام تو ہوگیا، اب پاکستان نظریہ ضرورت پر چل رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ مذاکرات کریں ہم نے بات چیت شروع کی، انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن ستمبر میں کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جواباً کہا کہ وفاق میں آپ کی حکومت ہے ستمبر یا اکتوبر کرائیں آپ کا حق ہے، ہمارا حق صوبوں میں تھا، انہوں نے کہا کہ صوبوں میں ابھی الیکشن نہیں کرارہے، ان سے کیا مذاکرات کریں یہ مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتے۔