• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاہنے والے بھی شرمندہ

کوئی پاکستانی تو پاکستان کے ساتھ نو مئی والا سلوک نہیں کرسکتا، پھر کس نے یہ کیا اور کرایا؟ خود پرستی، انسان کےباطن کو سامنے لے آتی ہے پھر محبت تو کجا کوئی نفرت کے قابل بھی نہیں سمجھتا۔ شاید آج محبت کے نفرت میں بدلنے کا موسم شروع ہو چکا ہے، عمران خان نے تاحال اس وطن دشمنی کی مذمت نہیں کی، یہ گھمنڈ ہے جو انہیں اپنی ذات کے حصار سے نہیں نکلنے دیتا۔ پاک فوج کی ایسی توہین کی جرأت تو اس کا دشمن بھی نہیں کرسکا، یہ سرزمین پاک کے اندر عسکری نشانات کو مٹانے والے کس نے جمع کئے، کیا اب وہ وضاحتوں سے خود کو چھپا سکتا ہے؟ کیا محب وطن ارکان پارٹی جو ایک ایک کرکے جھڑتے جا رہے ہیں اس کی وجہ پر پی ٹی آئی قیادت غور کرے اور خود کو یاد دلائے کہ ان کی زبان پر پرامن احتجاج کی رَٹ ہوتی تھی، اور اب بھی وہ میڈیا پر اپنے پرامن ہونے کی دلیلیں پیش کرتے ہیں، ہمارا پالا ایک ایسے دشمن سے پڑا ہے جو ہم سے دشمنی نبھانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتا ایسے میں ہماری اپنی فوج کو کمزور کرنے کی کوشش چہ معنی دارد؟مملکت خدا داد پاکستان کے محافظوں کا وجود طاقتور ہوگا تو ہم اپنے گھروں میں چین کی نیند سو سکیں گے؟ یہ جو کچھ ہوا ہے اس قدر گہرا زخم ہے کہ جس کا پوسٹ مارٹم ممکن نہیں مگر اس کے بھیانک اثرات سے وطن عزیز کا ہر شعبہ بری طرح بہت دور تک متاثر ہوگا اس سانحے سے جانبر ہونے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قوم پاکستان کو مستحکم رکھنے کیلئے یکجان ہو جائے اور اپنی صفوں میں وطن دشمنوں پر گہری نظر رکھے۔­­

ملاوٹ

ملاوٹ سے بالعموم اشیاء و اجناس میں ملاوٹ مراد ہوتی ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ اس کا دائرہ وسیع ہوتا گیا، تاآنکہ انسانی رویوں میں بھی گھر کرگئی اور اخلاقیات کو بھی قابو کرلیا،گویا مادی و روحانی غذا دونوں میں ملاوٹ رچ بس گئی، اگر ملاوٹ یا اس جیسی کئی دوسری خرابیاں غربت سے جوڑ کر دیکھی جائیں تو ملاوٹ کی ماں غربت ٹھہرتی ہے اور غربت کی جڑ محرومی ہے، آج خوشحال ملکوںمیں سارا زور معیشت کی بہتری پر ہے اس کا نتیجہ ہے کہ ان کے ہاں جرم میں بھی شائستگی ہے اور ہمارے ہاں کمزور اکانومی کے باعث ہر شخص موقع کا چور ہے، بصورت دیگر وہ دودھوں دھلا۔ ہم ملاوٹ پر بہت شعلہ پا ہوتے ہیں جب تک ہماری معیشت درست نہیں ہوگی جرائم ایجاد ہوتے رہیں گے، غیر قانونی، غیر اخلاقی پیشے بھی اختیار کئے جاتے رہیں گے، یہ کبھی نہیں سوچا گیا کہ ہر برائی کا سبب ایک اور برائی ہوتی ہے، الغرض جرم ہو یا برائی بنیادی طور پر ایک ہیں، افلاس، محرومی اور ظلم کو یکجا کرکے دیکھیں تو ملاوٹ کو ختم کرنے کی ترکیب بھی سمجھ آ جائے گی، آج ایک عجیب و غریب ملاوٹ کی خبر آئی ہے جبکہ ملاوٹ تو ایک ایسا عمل ہے کہ نیت خراب ہو تو ملاوٹ آسان سا جرم ہے، اگر کرۂ ارض میں دولت کی تقسیم درست ہو تو یہ دنیا جنت ارضی بن سکتی ہے۔

قلم اور قلمکار کا مکالمہ

بخدا آج تو میرے قلم نے مجھے ایسا آئینہ دکھایا کہ میں نے فیصلہ کرلیا کہ آئندہ قلم لکھوائے گا اور میں لکھوں گا، میرے ملک کی فضا میں جو کالک اتر آئی ہے اس کو اپنے قلم کے ذریعے کاغذ پر پھیلاتا ہوں، قلم جو باغ و بہار لفظوں ،جملوں کا عادی تھا مجھ پر اس طرح ٹوٹ کر برسا کہ مجھے قلم سے خوفناک ہیولے قرطاس پر پھیلتے نظر آئے، میں بھی کیا کرتا وطن میں ہولناک حوادث اور ناممکن واقعات کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا، قلم کا حوصلہ ہے کہ تاریکیاں، انہونیاں رقم کرتا کرتا آج مجھے میری بھیانک تخلیقات کا آئینہ دکھا دیا، مگر مجبور تھا کہ جو دیکھتابعینہٖ قلم سے لکھ دیتا، قلم جسے بے جان ،بے زبان سمجھتا رہا اس نے اپنی نوکیلی زبان سے کہا تمہیں معلوم نہیں کہ قلم کی قسم اللہ نے کھائی ہے، قلم تیری ژولیدہ فکری کے ساتھ تیرے ملک میں بعض اوقات انسانیت کے لئے عذاب نازل کردیتا ہے، قلم کو غلط مقاصد کے لئے استعمال کرنے سے آج وطن عزیز کے شہیدوں کی قبریں بے توقیری کی زد میں ہیں، لوح و قلم کی اہمیت سے شاید آگاہ نہیں کیا گیا، عظیم ترین کتاب قرآن کریم کو قلم نے لکھا اور صاحب لوح نے لکھوایا ہم قلم سے جو کچھ درست لکھتے ہیں اللہ اس کی قسم کھاتا ہے اور غلط بات کو حرف غلط کی طرح مٹا دیتا ہے۔­­

مہنگائی ہماری ریڈ لائن ہے

o ...صدر پاکستان نے کہا ہے عمران خان کو کھل کر سانحہ 9مئی کی مذمت کرنی چاہئے، صدر کے کہنے پر خان صاحب نے مذمت کردی ہے مگر پی ٹی آئی کے چیئرمین ہونے کے باعث کھل کر مذمت نہیں کرسکتے، وکٹیں گرنے کی رفتار مزید تیز ہونے کا خدشہ ہے۔

o ... مہنگائی ہماری ریڈ لائن ہے، خبردار جو کسی نے اسے کم کرنے کی کوشش کی، ہماری تمام مصیبتیں ہماری ریڈ لائنیں ہیں، مافیا بھی ہماری ریڈ لائن ہیں، اس لئے ہر مافیا کو خون جگر دیتے ہیں۔

اپنی عسکری تنصیبات پر ملک بھر میں حملے کرکے ہم نے اپنا نقصان تو کیا کہ ساتھ ہی اپنے من موہن ہمسائے کو بھی اپنے زوال میں شامل کرلیا، وطن سے محبت کی جو مثال ہم نے قائم کی ہمارا دشمن 75 برس اس کی تمنا کرتا رہا، ہم نے اس کی یہ خواہش بھی اپنے ملک، اپنی فوج کو بے توقیر کرنے کی کوشش کرکے پوری کردی، یہ داغ تو انمٹ ہے۔ کاش یہ سیاہی اپنے چہرے پر مل کر اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کیا ہوتا، ہماری سیاسی جماعتوں کی تاریخ میں کبھی ایسی کالک وطن کے ماتھے پر نہیں ملی گئی۔

یہ ہے وہ انصاف جو ایک سیاسی جماعت نے وطن کے ساتھ کرکے ہر پاکستان کو رلا رلا دیا۔­­­­

تازہ ترین