• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

را ئے میلہ رام کے نام کا ایک بڑا سا کتبہ ایک مدت تک گورنمنٹ سنٹرل ٹریننگ کالج کے مین کارپورچ میں لگا رہا ۔اس کالج کے آخری گورا پرنسپل یا شاید وائس پرنسپل کو ہم نے اپنی گرین رنگ کی کار کو یہاں پورچ میں کئی مرتبہ پارک کرتے ہوئے دیکھا تھا ۔غالباً ان کا ایک ہاتھ بھی تھوڑا سا ٹھیک طرح کام نہیں کرتا تھا ۔وہ اکثر ٹولنٹن مارکیٹ میں خریداری کرنے آتا تھا، اس کی کوٹھی سنٹرل ٹریننگ کالج کے پچھلی طرف تھی، وہاںپرنسپل ٹریننگ کالج، وائس پرنسپل ٹریننگ کالج اور ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ سنٹرل اسکول لوئر مال کے بڑے وسیع اور خوبصورت بنگلے بھی تھے یہ سڑک کبھی بڑی پرسکون اور انتہائی صاف ستھری تھی ، پنجاب حکومت کے ایک اعلیٰ افسر مسٹر ریٹی گن کی رہائش بھی انہی میں سے کسی ایک بنگلے میں تھی ۔اس لئے اس سڑک کا نام ریٹی گن روڈ رکھ دیا گیا یہ وہ تاریخی سڑک ہے جس پر تاریخی بریڈ لاء ہال ہے جہاں قائد اعظم ؒ،مولانا ابو الکلام آزاد، تحریک آزادی میں مسلمان، ہندو اورسکھ رہنمائوں نے تقاریر کی تھیں۔

اس تاریخی ہال میں گانے،ڈرامے اور تھیٹر کی محفلیں بھی ہوتی رہیں ایک ہزارسے زائد افراد اس ہال میں بیٹھ سکتے ہیں آج کل یہ بریڈ لا ءہال متروکہ اوقاف کی ملکیت میں ہے اور کوئی پرسان حال نہیں اور قبضہ مافیا اس ہال کو گرانے کے چکر میں ہے انتہائی قیمتی جگہ ہے اس سڑک پر آگے جاکر آپ حضرت علی ہجویری ؒ کا مزار مبارک ہے۔ہم بچپن میں اس ہال میں بیڈمنٹن اور کرکٹ بھی کھیلے ہیں یہ تاریخی ہال ہمارے گھرکے بالکل پچھلی طرف ہے۔ اس سڑک پر کبھی سنٹرل ٹریننگ کالج کا ایک قدیم ہوسٹل بھی ہوا کرتا تھا کسی نہایت ہی عقلمند ہیڈماسٹر نے ان تینوں تاریخی کوٹھیوں کو گرا کر یہاں سنٹرل ماڈل اسکول دوم ریٹی گن روڈ بنوا دیا حالانکہ اس کی بالکل ضرورت نہیں تھی۔دوسرے اس اسکول کا کوئی خاص معیار بھی نہیں دانش اسکول اتھارٹی کو چاہئے کہ وہ سنٹرل ماڈل اسکول لوئر مال کی بجائے سنٹرل ماڈل اسکول ریٹی گن روڈ کو اپنی تحویل میں لے لیں۔کیونکہ اس اسکول کا معیار بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،لوئرمال والا اسکول تو اچھا خاصا چل رہا ہے،اس کا چھوٹا اسکول بھی معیاری ہے خیر بات ہو رہی تھی ریٹی گن روڈ اور سنٹرل ٹریننگ کالج کی۔

عزیز قارئین !یہ بات بڑی دلچسپ اور حقیقت پر مبنی ہے کہ لاہور کے کئی کالجوں میں بزرگان دین اور پیروں کے مزارات مبارک ہیں مثلاً سنٹرل ٹریننگ کالج میں پنج پیر،ایک اور پیر صاحب کا مزار مبارک ہے ۔اس کالج کے پرانے مالی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے خود شام/رات کو ان مزاروں کی سیڑھیاں چڑھتے اور اترتے سفید لباس میں نورانی چہرے والے ایک بزرگ کو دیکھا ہے۔ پنج پیر کی قبریں ساتھ ساتھ ہیں جبکہ ایک پیر محترم کی قبر علیحدہ اور نیچے ہے ۔جب ہم سنٹرل ماڈل اسکول لوئر مال میں زیر تعلیم تھے تو ان نیک ہستیوں کے ساتھ ایک بہت چھوٹی سی پانی کی نہریا کھالہ چلتی تھی جب کالج والے ٹیوب ویل چلاتے تو اس کا پانی اس وسیع گرائونڈ کے چاروں طرف چلتا تھا ہائے کیا خوبصورت زمانہ تھا، ایک چھوٹی سی پگڈنڈی تھی جو درختوں کی چھائوں میں ہر وقت رہتی تھی ہم اس چھوٹی سی پگڈنڈی سے چل کر کالج کے گیٹ یا دیوار پھلانگ کر اپنے گھر جایا کرتے تھے ۔کتنی بھی گرمی پڑ رہی ہو ان بزرگوں کے مزار پر آکر سکون اور ٹھنڈک کا احساس ہوا کرتا تھا۔آج بھی جب یہاں جائیںتو یقین کریں جو سکون اور ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے وہ بیان سے باہر ہے ۔ دوسرے پنج پیر کا مزار گورنمنٹ کالج لاہور کے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے پیچھے تھے ۔تیسرے پنج پیر کا مزار اورینئل کالج کے داخلی دروازے کے ساتھ ہے پھر ایک بہت بڑا مزار یو ای ٹی کے گیٹ نمبر 2کے ساتھ ہے ایچی سن کالج کے اندر بھی تین مزار ہیں، کوئین میری کالج کے اندر چار مزار ہیں دو قبریں اسلامیہ کالج ریلوے روڈ پر ہیں خیر اس موضوع پر پھر کبھی تفصیل سے بات کریں گے ۔

چلتے ہیں رائے میلہ رام کی طرف ، رائے میلہ رام کا بھی شمار لاہور کے محسنوں میں سے ہوتا ہے رائے میلہ رام کا ایک طویل کتبہ سنٹرل ٹریننگ کالج کے مین کار پورچ میں لگا ہوا تھا ہم نےاپنے زمانہ طالب علمی میں اس کتبے کو کئی مرتبہ دیکھا پھر پتہ نہیں اس کالج کے ایک پرنسپل کو کیا سوجھی کہ اس نے یہ پتھر جس پر رائے میلہ رام کے بارے میں کچھ درج تھا اس کو یہاں سے اکھاڑ کر کالج کی اوپر والی منزل پر لگوا دیا۔ خیر پچھلے ہفتے ہم دوپہر کو شدید گرمی میں کالج جا پہنچے ،کالج کی ایڈمن آفیسر طاہرہ منور کی مہربانی سے ہم اس کتبے تک جاپہنچے افسوس صد افسوس کہ کسی نے اس کتبے پر گلابی رنگ پھیر دیا ہے اب الفاظ کو پڑھنے کے لئے کوئی خوردبین ہی چاہئے ہو گی دوسری حماقت کسی نے یہ کی کہ یہ کتبہ جس جگہ پر نصب کیا ہے وہاں جانے کے لئے آپ کو لکڑی کی سیڑھی لگا کر چڑھنا پڑے گا۔سو ہم کوشش کر رہے ہیں کہ آئندہ ہفتے دوبارہ وہاں جاکر سیڑھی پر چڑھ کر اس کتبے کو پڑھیں اور آپ کو بھی اس کے بارے میں کچھ بتائیں ۔

کتنے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ جس شخص نے اس اسکول اور کالج کے لئے اتنا کچھ کیا ہم نے اس کے نام کا کتبہ بھی ایسی جگہ لگا دیا جہاں پر کسی کے لئے پڑھنا ممکن نہیں یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ یہ جگہ بھی کبھی رائے میلہ رام کی تھی کتنا ہی اچھا ہو کہ ایجوکیشن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا (ستارہ امتیاز) اور پرنسپل کالج کسی اہم جگہ پر رائے میلہ رام کی خدمات اس اسکول اور کالج کے حوالے سے پتھر پر کنندہ کرکے نصب کرا دیں تاکہ آنے والی نسلوں کو پتہ چل سکے کہ رائے میلہ رام کون تھا؟ اور اس کی کیا خدمات تھیں۔ (جاری ہے)

تازہ ترین