لاہور میں پولیس نے زمان پارک کی طرف جانے والے تمام راستوں کو کھول دیا۔
انتظامیہ نے زمان پارک کے اندر اور باہر لگے کیمپ اکھاڑ دیے۔
پولیس نے زمان پارک کے اطراف میں سڑکوں پر لگائے گئے کنٹینرز بھی ہٹا دیے جبکہ کلیئر کرائی گئی گرین بیلٹ پر نئے پودے بھی لگا دیے گئے۔
زمان پارک کے اطراف تعینات پولیس کی بھاری نفری بھی واپس بلا لی گئی ہے۔
دوسری جانب 9 مئی کے واقعات سے متعلق ملک کے مختلف شہروں سے شرپسندوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پنجاب بھر میں سرکاری و نجی اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث گرفتار افراد کی تعداد 3800 سے زائد ہو گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاہور سے اب تک 2 ہزار کے قریب شر پسندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث شر پسندوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے رات گئے بھی تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شر پسندوں کی پُر تشدد کارروائیوں میں 162 پولیس افسران و اہلکار زخمی ہوئے۔
پنجاب بھر میں پولیس کے زیرِ استعمال 97 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق تھانوں اور دفاتر سمیت 22 سرکاری عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے کئی شہروں میں پُر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے جن کے دوران سرکاری و نجی عمارتوں سمیت شہریوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔