• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کِھلا ہو باغ میں جیسے کوئی سفید گلاب ...

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: فریال ملک

ملبوسات: فائزہ امجد اسٹوڈیو (ڈی ایچ اے ، لاہور)

آرایش : دیوا بیوٹی سیلون

عکاسی: عرفان نجمی

لے آؤٹ: نوید رشید

کہتے ہیں، ’’سیاہ تمام رنگوں کی عدم موجودگی ہے، تو سفید تمام رنگوں کی موجودگی۔‘‘ حالاں کہ بظاہر سفید کسی حد تک بے رنگ ہے، لیکن حقیقتاً یہ ایک یونی ورسل کلر ہے کہ عالمی طور پر جس حد تک اس رنگ کو استعمال اور قبول کیاگیا ہے، شاید ہی کسی کو کیا گیا ہو۔ عمومی طور پر اِسے تقدّس و پاکیزگی، سادگی و معصومیت، تازگی و شگفتگی، روشنی، چاندنی، اُجلے پن اور شفّافیت سے موسوم کیا جاتا ہے، خصوصاً سُندرتا اور پوتّرتا تو گویا اِسی سے مشروط صفات ہیں، پھر کچھ ادیان، رسوم و رواج اور خاص مواقع کی مناسبت سے بھی اسے دیگر رنگوں پر خاصی برتری حاصل ہے، جب کہ اس کے ملکوتی و ماورائی حُسن کا جو اپنا ایک الگ ہی سحر و فسوں ہے، وہ اپنی جگہ ہے، جیسے آسمان پر تیرتے سفید بادلوں کی ٹُکڑیاں ہوں یا برف پوش پہاڑیاں، ٹنڈ منڈ شاخوں کے تن پر سفید چِھدری چِھدری اوڑھنیاں ہوں یا چاندنی رات کے آنچل پرجگمگاتے تاروں کی کڑھت، سفید کبوتروں کے غول ہوں یا ساحل سے اُڑان بھرتے راج ہنسوں کے جوڑے، چنبیلی، موتیے کے گجرے ہوں یا سُچّے موتیوں کی مالا، حتیٰ کہ سفید بے داغ ملبوسات، بیڈ شیٹس، فرش، دیواریں، چھتیں ہی کیوں نہ ہوں، سفید رنگ کا اپنا ہی ایک جادو، طلسم ہے۔

یوں ہی تو سفیدرنگ سے متعلق مفکّرین نے اتنا کچھ نہیں کہا۔ جیسا کہ ایک قول ہے، ’’مَیں خود کو سفید رنگ میں بہت محفوظ تصوّر کرتا ہوں، کیوں کہ مَیں اندر سے ایک فرشتہ ہوں۔‘‘ اِسی طرح ایک اور مقولہ ہے ’’سفید کا تعلق پاکیزگی سے ہے۔ یہ ایک شفا بخش رنگ ہے، جو مرد و عورت کے اتحاد اور ہمہ گیریت کی علامت ہے۔‘‘ پھرکسی نے کہا کہ ’’سفید لباس نہ صرف ایک خالی کینوس کی طرح ہوتا ہے بلکہ یہ بے حد ورسٹائل بھی ہے۔‘‘ جب کہ دنیا کے سب سے بڑے فیشن ہائوس کرسچئن ڈائر کے بانی، معروف فرانسیسی فیشن ڈیزائنر، کرسچئن ارنسٹ ڈائر کا کہنا ہے کہ ’’سفید ایک بہت سادہ اورخالص رنگ ہے، جو ہر رنگ سے میل کھاتا ہے۔‘‘ تو بھئی، ایک سفید رنگ اور ہزار ہا خواص و خصوصیات۔ وہ سید آغا علی مہر کے اشعار ہیں ناں ؎ رنگت اُسے پسند ہے،اے نسترن سفید…پہنے نہ کیوں، وہ رشکِ چمن پیرہن سفید… بیٹھے ہیں گِرد سیمتنانِ سفید پوش…اُس ماہتاب کی ہے تمام انجمن سفید۔ اسی طرح غزالہ تبسم کا شعرہے ؎ تمام رنگ ہی تکنے لگے تھے حسرت سے… سفید رنگ کی اوڑھنی جو اوڑھی مَیں نے۔ تو بس، سفید رنگ کا کچھ ایسا ہی چارم، کرزما ہے۔

اور…ہماری آج کی بزم سفید رنگ ہی کے کچھ حسین و دل آویز سے پہناووں سے مرصّع ہے۔ شیفون، کھاڈی نیٹ، جارجٹ اور میسوری فیبرک کے اِن منفرد و دل کش ملبوسات میں سے جو چاہیں، منتخب کرلیں اور پھر کسی بھی طرح کی محفل میں شریک ہو کر سَکھیوں سہیلیوں کی نظروں ہی سے نہیں، ہونٹوں سے بھی سُنیں ؎ ’’کِھلا ہو باغ میں جیسے کوئی سفید گلاب…وہ سادہ رنگ نگاہوں کو خاص لگتا ہے۔‘‘