• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جو کسی نے نہ کیا تم نے کر ڈالا

پاک بھارت دشمنی کو 75برس بیت گئے کبھی ہماا ہمسایہ وہ کچھ نہ کر سکا جو آپ نے کر دکھایا، کیا اتنی مقبولیت اللہ نے اس لئے دی تھی کہ اسے پاکستان اور اس کے محافظوں کے خلاف استعمال کیا جائے؟ اس عروج و زوال کی عبرتناک داستان سے قوم صدیوں سبق سیکھتی رہے گی کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی ،سیاست سے تو کسی نے نہیں روکا تھا کیوں خود کو دوسروں کیلئے خطرہ بنایا امن و آشتی کے ساتھ سماجی کام کرتے اپنا مثبت چہرہ دکھاتے جو لوگ رموز و خسروی جانتے تھے ان کو سیاسی حوالےسے نقصان پہنچایا ہر سیاست دان کو ڈاکو، لٹیرا کہا بیانیہ شدت پسندی کا پیکر اور زبان زہر ناک، قوم نے بڑی عزت دی پیار دیا انہیں 9مئی دیا ؟اب اس داغ کو وہ دھونے کیلئے باری باری بپتسمہ لے رہے ہیں اور اپنی راہیں جدا کر رہے ہیں اس میں شک نہیں کہ اچھی خاصی نفری اپنے گرد جمع کر لی تھی مگر اسے کام میں نہ لا سکے وجہ غلط طرز سیاست بنی معاشرے کو اخلاقیات سے اس قدر خالی کر دیا کہ نوبت بہ ایں جار سید ،اپوزیشن میں بیٹھے رہتے وہ اسمبلیاں نہ توڑتے تو صراط مستقیم سے نہ گرتے یہ دنیا انسان کو جنت بھی دیتی ہے جہنم بھی ،انسان اس کی گود سے جنت اچک لے تو فوزو فلاح پالے ۔جسے خدا حکمرانی عطا فرماتا ہے اسے دھونس دھمکی ،بدزبانی اور تکبر سے احتراز کرنا چاہئے ورنہ اس کی نگرانی اور پکڑ بہت سخت ہے آپ کی روداد ہم سب کیلئے مقامِ عبرت اور اس کیلئے بھی جو وطن عزیز کی کرسی پر آئندہ بیٹھے گا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

دنیا ہے چل چلائو کا رستہ سنبھل کے چل

اگر چل سکتے ہو تو شکر کرو اور سنبھل کے چلو اینٹ روڑا آ جائے تو اسے برا مت کہو اپنی آنکھ کا زاویہ درست رکھو وطن عزیز کو غلیظ مت کرو کہ اس کی تاریخ پاکیزہ ہے ہر پاکستانی کو 9مئی کے المناک و عبرتناک سانحے سے سبق سیکھنا چاہئے ایک شخص جو کل تک ہیرو تھا آج کسی شاخ، پر تنہا اداس بیٹھا ہے راہ راست پر چلنا بہت مشکل ہے لیکن ذرا سی سوچ بچار سے کام لیا جائے تو منزل دوقدم ہے اور مزید سنبھل کے چل کہ سامنے شہید کی قبر تو نہیں ،جسے تو ٹھوکر مار کر اس آگ میں گر پڑے جس کے شعلے بجھتے نہیں ۔9مئی کو سرزمین پاک پر ایک ایسا گناہ ہوا کہ زمین پر چلتے ہوئے شرمندگی ہوتی ہے ظالموں نے ایسا زخم لگایا کہ مٹائے نہ مٹے اور بھلائے نہ بھولے ،ہمیں بہرصورت اپنے ملک میں سہاگا پھیرنا ہوگا، شہید شمع حیات ہے شہید ہماری فوج کا و ہ سپاہی ہے کہ جس کی قربانی سے ہم اپنے ملک سمیت زندہ وپائندہ ہیں غازی بلند مقام پر فائز ہوتا ہے کہ ساتھی گرتا ہے تو رشک سے کہتا ہے وہ گیا میں رہا جاتا ہوں ۔تکبیر، اذان شہید ہے۔عساکر پاکستان کو تکریم کی نظر سے دیکھیں کہ نگاہِ یزداں قدم قدم ان کے ساتھ چلتی ہے ۔تھوڑی دیر تصور کریں کہ اگر یہ وطن کے محافظ نہ ہوتے سرحدوں پر لہونہ بہاتے تو مملکت خداداد پاکستان کا کیا عالم ہوتا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

جہاں ہم بہت سے اہم کام بھول چکے ہیں ان میں سرفہرست مزدور کے شب وروز ہیں کہ اس کی اوراس کے بچوں کی زندگی کس ڈھب گزرتی ہے اور جو ہمیں محلوں میں بٹھاتا ہے ہم نے اسے کس پاتال میں پھینک دیا ہے۔ دنیا بھر میں مزدور موجود ہیں مگر طرز زندگی مزدور سے کام لینے والے جیسی ،ایک ہمارا مزدور ہے کہ اسے کام کرتے دیکھ کر ہمیں پسینہ آ جاتا ہے اسی طرح ہمارا دہقان بھی جاگیردار کےپاس گروی ہے اقبال نے کہا تھا؎

دہقاں ہے کسی قبر کا اگلا ہوا مردہ

اگر اس سرزمین پر توجہ دی گئی ہوتی تو دہقان اور مزدور دونوں پرآسائش زندگی گزار رہے ہوتے اور دھرتی کے یہ دو بازو قوت اور شوق سے کام کرتے تو یہ کمر توڑ مہنگائی بھی نہ ہوتی ۔کسان، مزدور زمین کا سینہ چیر کر من و سلویٰ نکالتے ،ہمارا مفلس محنت کش باہر چلا جاتا ہے تو امیر ہو جاتا ہے وجہ یہ ہے ہمارا نظام حکمرانی عدل و قانون پر قائم نہیں ہر شعبے میں دہرا معیار ہے اگر طرز حکمرانی درست ہو تو پھر کوئی مزدور باہر نہ جائے اور اپنے ہی ملک میں خوشحال زندگی بسر کرے۔

ایک برائی یہ بھی ہے کہ غریب کو بہ نظرحقارت دیکھا جاتا ہے اور ایسی نظر اشرف المخلوقات مفلس کیلئے خنجر ہوتی ہے ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

نئیں ریساں شہرلہور دیاں

٭اگر ایک محتاط اندازہ لگایا جائے تو ہمارے معاشرے میں ایذرسانی عروج پر اور ریلیف بہت کم ہے۔

٭اگر اخلاقیات کی تربیت حاصل ہو تو معاشرہ بہتر معیشت کے ساتھ آراستہ ہو۔

٭ویسے تو لاہور بے مثال ہے مگر نہر کے کنارے سلامت پورہ میں فضائی آلودگی پیدا کرنےکیلئےایسی بھٹیاںاورفیکٹریاں لگائی گئی ہیں کہ ان میں پورے علاقے کا کوڑا جمع کرکے رات کو جلایا جاتا ہے اس بستی میں خطرناک بیماریاں عام ہیں اگر حکومت کا کوئی شعبہ اس غفلت کا ذمہ دار ہے تو پلوشن پھیلانے والے اس دھندے کو بند کیا جائے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین