بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی خاتون رکنِ اسمبلی نے بھی خواتین ریسلرز کے احتجاج کی حمایت کردی۔
بھارت میں خواتین ریسلرز جنسی ہراسانی پر فیڈریشن چیف اور بی جے پی کے رکن اسمبلی برج بھوشن کے خلاف کارروائی کے لیے نئی دلی میں 23 اپریل سے مظاہرہ کر رہی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آج مہاراشٹر سے رکن اسمبلی پریتم منڈے نے کہا ہے کہ کسی بھی خاتون کی طرف سے کی گئی شکایت کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پریتم منڈے نے کہا کہ شکایت پر نوٹس کے بعد حکام فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آیا شکایت مناسب ہے یا نہیں، توقع کرتی ہوں کہ موجودہ معاملے میں کارروائی کی جائے گی۔
بے جی پی کی رہنما نے کہا کہ میں ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پر نہیں بلکہ ایک خاتون کے طور پر کہتی ہوں کہ اگر کسی عورت کی طرف سے ایسی شکایت آتی ہے تو اس کا نوٹس لیا جانا چاہیے اوراس کی تصدیق ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تصدیق کے بعد حکام کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ یہ شکایت مناسب ہے یا غلط، اگر نوٹس نہیں لیا جاتا تو یہ جمہوریت کے لیے اچھا نہیں۔
بھارتی خاتون رکنِ پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ اگرچہ میں اس حکومت کا حصہ ہوں لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ حکومت کو پہلوانوں کے ساتھ جس طرح سے بات چیت کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس سے قبل بی جے پی کے ایک اور رکن اسمبلی بھی خواتین ریسلرز کے احتجاج کی حمایت میں بیان دے چکے ہیں جبکہ کھیلوں اور شوبز کی کئی شخصیات بھی اس معاملے پر آواز اٹھا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 31 مئی کو بھارتی خواتین ریسلرز نے جنسی ہراسانی پر فیڈریشن چیف برج بھوشن کے خلاف کارروائی کے لیے5 دن کا الٹی میٹم دیا تھا۔
ریسلرز کا کہنا ہے کہ کارروائی نہ ہوئی تو تمغے احتجاجاً دریائے گنگا میں بہا دیے جائیں گے جبکہ خواتین ریسلرز کا مطالبے نہ مانے جانے پر انڈیا گیٹ پر بھوک ہڑتال کا بھی منصوبہ ہے۔