محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے 9 مئی کو مردان کے پر تشدد مظاہروں میں ملوث 6 ملازمین کو معطل کر دیا ہے۔
محکمہ تعلیم کے نوٹیفکیشن کے مطابق معطل ہونے والوں میں سرکاری اسکول کے 5 اساتذہ اور چوکیدار شامل ہیں۔
پرتشدد مظاہروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے ان ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے۔
اس سے قبل 30 مئی کو بھی9 مئی کے واقعات میں ملوث مردان کے سرکاری افسر کو معطل کیا گیا تھا۔
اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ یہ پہلا سرکاری افسر ہے جسے 9 مئی کے واقعات پر معطل کیا گیا ہے۔
محمد اسماعیل انجینئرنگ یونیورسٹی مردان میں اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات تھا۔
اس کے خلاف سٹی تھانہ مردان میں مقدمہ درج ہے، ملزم محمد اسماعیل گرفتاری کے بعد سینٹرل جیل مردان میں ہے۔
ایف آئی آر متن کے مطابق محمد اسماعیل نے مردان میں جی ٹی روڈ بند کرکے احتجاج کیا تھا۔
ایف آئی آر میں درج ہے کہ ملزم نے پاک فوج کے خلاف نعرے لگائے اور تقاریر بھی کیں۔
متن میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے نفرت انگیز تقاریر سوشل میڈیا پر وائرل کیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ محمد اسماعیل کو یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ کی منظوری سے معطل کیا گیا۔