یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کردیا: امّ المومنین حضرت زینب بنتِ جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تو آپ ؐ کچھ پریشان تھے۔ پھر آپ ؐ نے فرمایا، ’’اللہ کے سوا کوئی سچّا معبود نہیں، عرب اسی شر کی وجہ سے ہلاک ہوگئے جو اب قریب آپہنچا ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار اس قدر کھل گئی ہے۔‘‘ اور آپ نے شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بنایا،تو میں نے عرض کیا (حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے)’’ ہم میں نیک لوگ موجود ہوں،یا پھر بھی ہم ہلاک ہوجائیں گے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں،جب شر اورگندگی زیادہ ہوجائے گی، جب فسق و فجور بڑھے گا، تو یقیناً بربادی ہوگی۔‘‘ اس بیان سے متعلق صحیح بخاری کے سات احادیث حضرت زینب بنت ِحجشؓ سے مروی ہیں، جب کہ دو احادیث کے راوی حضرت ابوہریرہؓ ہیں۔
آدھی جنّت مومنوں سے بھری ہوگی:صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ حضرت آدم سے فرمائے گا کہ ’’اے آدم!‘‘ آدم کہیں گے، ’’حاضر ہوں، فرماں بردار ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائےگا، ’’اے آدم! جو لوگ جہنّم میں ڈالے جائیں گے، انہیں نکال لو۔‘‘ آدم علیہ السلام پوچھیں گے، ’’جہنم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں؟‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ’’ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔‘‘ یہی وہ وقت ہوگا کہ جب بچّے غم سے بوڑھے ہوجائیں گے اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی اور تم، لوگوں کو نشے حالت میں دیکھوگے۔ حالاں کہ وہ نشے کی حالت میں نہیں ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہوگا۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو یہ بات بہت سخت معلوم ہوئی، تو انہوں نے عرض کیا ’’یارسول اللہ ﷺ !پھر ہم میں سے وہ (خوش نصیب) شخص کون ہوگا؟‘‘
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ’’تمہیں خوش خبری ہو، ایک ہزار یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے اور تم میں سے وہ ایک جنّتی ہوگا۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا ’’اُس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ مجھے امید ہے کہ تم لوگ اہلِ جنّت کا ایک تہائی حصّہ ہوگے۔‘‘ راوی نے بیان کیا کہ ’’ہم نے اس پر اللہ کی حمد بیان کی اور اس کی تکبیر کہی۔‘‘ پھر آنحضرت ﷺ نے فرمایا ’’اُس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ آدھا حصّہ اہلِ جنّت کا تم لوگ ہو گے۔ تمہاری مثال دوسری امّتوں کے مقابلے میں ایسی ہے، جیسے کسی سیاہ بیل کے جسم پر سفید بالوں کی (معمولی تعداد) ہوتی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری،3348،4741)۔
قُرب قیامت کی بڑی نشانی
سدِّ ذوالقرنین کی تکمیل کے بعد ذوالقرنین نے وہاں کی قوم سے کہا تھا، ترجمہ: ’’(انہوں نے) کہا یہ صرف میرے ربّ کی مہربانی ہے، ہاں جب میرے ربّ کا وعدہ آئے گا، تو اُسے زمیں بوس کردے گا۔‘‘ (سورئہ کہف98:) حضور اکرم ﷺ نے مختلف اوقات میں احادیثِ مبارکہ کے ذریعے یاجوج ماجوج کے خروج کا وقت بتاتے ہوئے ان کے خروج کو قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی بتایا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔‘‘ (سورۃ الانبیاء96:) یاجوج ماجوج کا عروج ظہورِ مہدی علیہ السلام اور خروج دجّال کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موجودگی میں ہوگا۔
اُن کی تعداد اس قدر زیادہ ہوگی کہ جس کا کوئی شمار نہیں۔ ان کا بے پناہ سیلاب ایسی شدّت اور تیز رفتاری سے آئے گا کہ کوئی انسانی طاقت انہیں روک نہیں سکے گی۔ یوں معلوم ہوگا کہ ہر ٹیلے اور پہاڑ سے ان کی فوجیں پھسلتی اور لڑھکتی چلی آرہی ہیں۔ اپنی کثرتِ ازدحام کی وجہ سے یہ تمام بلندی اور پستی پر چھا جائیں گے۔ (تفسیرِ عثمانی، 439)۔
جب یاجوج ماجوج کا خروج ہوگا
قرآن و سنّت کی تصریحات سے یہ بات بلاشبہ ثابت ہے کہ یاجوج ماجوج کوئی عجیب الخلقت چیز نہیں، بلکہ نسلِ انسانی سے اُن کا تعلق ہے۔ اور یہ حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ ان کا سلسلۂ نسب حضرت نوح علیہ السلام کے فرزند، یافث سے ملتا ہے۔ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ نے اُن کے بارے میں تفصیل بیان فرمائی ہے، جو حضرت نواس بن سمعان ؓسے مروی ہے۔ حدیث کے شروع میں دجّال کا تذکرہ ہے اور پھر یاجوج ماجوج سے متعلق تفصیل ہے۔ نواس بن سمعان ؓ سے روایت ہے کہ یاجوج ماجوج کے بارے میں اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ ’’یاجوج ماجوج کا ظہور، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد اُن کی موجودگی میں ہوگا۔
اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب وحی فرمائے گا کہ میں نے اپنے (پیدا کیے ہوئے) بندوں کو باہر نکال دیا ہے، اُن سے جنگ کرنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے۔ تم میری بندگی کرنے والوں کو اکٹھا کرکے کوہِ طور کی طرف چلے جاؤ، اور پھر اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کا خروج فرمادے گا۔ وہ ہر اونچی جگہ سے امڈتے ہوئے آئیں گے، ان کی اگلی جماعتیں بحیرئہ طبریہ سے گزریں گی، تو اس کا سارا پانی پی جائیں گی اور جب اُن کی آخری جماعتیں گزریں گی تو کہیں گی کہ اس جگہ کسی وقت پانی تھا۔ (بحیرئہ طبریہ کو بحیرئہ گلیل بھی کہتے ہیں۔ یہ اسرائیل میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ اس کا محیط 53کلومیٹر، لمبائی 21کلومیٹر اور چوڑائی 13کلومیٹر ہے۔
جب کہ جھیل کا کُل رقبہ 166مربع کلو میٹر ہے۔ اس جھیل میں پانی دریائے اردن سے آتا ہے)۔ یہ وہ وقت ہوگا کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھی یاجوج ماجوج کے ہاتھوں محصور ہوجائیں گے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھی اللہ سے دُعا کریں گے، تو اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا فرما دے گا، جس سے یہ سب یک لخت ہلاک ہوجائیں گے۔ اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھی کوہِ طور سے نیچے اُتریں گے، تو زمین یاجوج ماجوج کی لاشوں سے اٹَی پڑی ہوگی۔ ایک بالشت جگہ بھی ایسی نہ ہوگی، جو یاجوج ماجوج کی باقیات اور بدبو سے خالی ہو۔
پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھی دُعا کریں گے اور اللہ تعالیٰ بہت سے ایسے بھاری بھرکم پرندوں کو بھیجے گا، جن کی گردنیں اونٹ کی گردن کی مانند ہوں گی، جو انہیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا، وہاں انہیں پھینک دیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائے گا، جس سے ہر مکان، شہر، جنگل سمیت ساری زمین دُھل کر شیشے کی مانند صاف و شفاف ہوجائے گی، پھر اللہ تعالیٰ زمین کو حکم فرمائے گا کہ اپنے پیٹ سے پھلوں اور پھولوں کو اُگل دے اور اپنی برکت لوٹا دے۔
پس اُن دنوں ایسی برکت ہوگی کہ ایک انار پوری جماعت کے لیے کافی ہوگا اور وہ اُس کے چھلکے کی چھتری بنا کر سایہ حاصل کرے گی۔ اور دودھ میں ایسی برکت دی جائے گی کہ ایک دودھ دینے والی گائے سے پورا قبیلہ سیر ہوگا اور ایک دودھ دینے والی بکری پورے گھرانے کی کفالت کرے گی۔ اس دوران اللہ تعالیٰ ایک خوش گوار ہوا بھیجے گا، جس کی وجہ سے سب مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے ایک خاص بیماری ظاہر ہوگی اور سب کے سب وفات پاجائیں گے، صرف بدلوگ ہی باقی رہ جائیں گے، جو زمین پر جانوروں کی طرح کھلی بدکاری کریں گے اور ایسے ہی لوگوں پر قیامت آجائے گی۔ (صحیح مسلم، 7373)۔
یاجوج ماجوج اسلحے کے ساتھ زمین پر: مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کے دس حصّے کیے، ان میں سے نو حصّے یاجوج ماجوج کے ہیں اور باقی ایک حصّے میں ساری دنیا کے انسان ہیں۔‘‘ (معارف القرآن 643/5)۔پھر احادیثِ مبارکہؐ سے معلوم ہوا کہ سیلابی ریلے کی طرح پہاڑوں سے زمین پر یلغار کرنے والے ان بدہیئت چہروں والے وحشی یاجوج ماجوج کی تعداد ایک ہزار کی نسبت سے ہوگی، یعنی ایک مسلمان اور نو سو ننانوے جہنمی یاجوج ماجوج۔ پھر یہ جب زمین پر اُتریں گے، تو خالی ہاتھ نہیں ہوں گے، بلکہ اُن کے پاس اُس زمانے کا بہترین اسلحہ بھی ہوگا۔ جیسا کہ ایک حدیث میں حضرت نواس بن سمعانؓ سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’یاجوج ماجوج (اتنا اسلحہ چھوڑ کر مریں گے) کی کمانوں، تیروں اور ڈھالوں کو مسلمان سات سال تک ایندھن کے طور پر استعمال کریں گے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ، 4076)
شب معراج یاجوج ماجوج کا تذکرہ
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ ’’شب معراج، رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے قیامت کے بارے میں دریافت کیا، لیکن انہیں علم نہیں تھا، پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا، انہیں بھی اس کا علم نہیں تھا، تب حضرت عیسیٰ ابنِ مریم علیہما السلام سے بات کرنے کو کہا گیا، تو انہوں نے فرمایا ’’مجھے قیامت قائم ہونے سے پہلے کی باتیں بتائی گئی ہیں، باقی رہا کہ یہ کب آئے گی، تو اس کے وقت کا عِلم اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں۔‘‘ پھر انہوں نے دجّال کے ظہور کا ذکر کیا اور فرمایا ’’مَیں نازل ہوکر اسے قتل کروں گا۔ پھر یاجوج ماجوج ہر ٹیلے سے تیزی کے ساتھ نیچے اُتر رہے ہوں گے، وہ جس پانی کے پاس سے گزریں گے، پی جائیں گے، جہاں سے گزریں گے، تباہ و برباد کردیں گے، لوگ اللہ تعالیٰ سے فریاد کریں گے، چناں چہ میں اللہ سے دُعا کروں گا کہ یاجوج ماجوج کو تباہ کردے۔
تب ساری زمین میں ان کی سڑاند پھیل جائے گی۔ لوگ اللہ سے فریاد کریں گے، میں بھی اللہ سے دُعا کروں گا، چناں چہ اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا، جو انہیں اٹھا کر سمندر میں پھینک دے گی۔ پھر پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا اور زمین کو اس طرح کھینچ دیا جائے گا، جس طرح چمڑے کو کھینچ دیا جاتا ہے۔ مجھے (عیسیٰ علیہ السلام کو) بتایا گیا ہے کہ جب یہ واقعہ ہوگا، تو قیامت اتنی قریب ہوگی، جیسے وہ حاملہ جس (کا وقت بالکل قریب ہو اور اس ) کے گھر والوں کو پتا نہ ہو کہ کب اچانک ولادت ہوجائے گی۔‘‘ (سنن ابنِ ماجہ، 4081)۔
قرآن اور احادیث میں ذکر
اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کی سورۂ کہف اور سورۃالانبیاء میں یاجوج ماجوج کا ذکر فرمایا ہے، جب کہ نبی کریم ﷺ نے مختلف احادیثِ مبارکہ میں اس واقعے کی تفصیلات بیان فرمائی ہیں۔ صحیح بخاری میں یاجوج ماجوج سے متعلق گیارہ احادیثِ مبارکہ ہیں۔ صحیح مسلم شریف میں سات ، جامع ترمذی میں پانچ ، سنن ابنِ ماجہ میں سات، مسند احمد میں چھے، مشکوٰۃ میں چار اور ابوداؤد میں ایک حدیث ہے۔ یاجوج ماجوج کے تعلق سے کُل احادیثِ مبارکہ کی تعداد 47 ہے۔
قرآنِ کریم کی دو سورتوں اور 47 سے زیادہ احادیثِ مبارکہ میں یاجوج ماجوج سے متعلق جو کچھ بیان کیا گیا، وہی حقیقت ہے۔ قیامت سے پہلے سدِّ ذوالقرنین کا ٹوٹنا، یاجوج ماجوج کا مہذّب دنیا پر حملہ آور ہونا اور ان سب باتوں پر یقین کرنا، مسلمانوں کے ایمان کا حصّہ ہے، جب کہ اہلِ مغرب اور یہود و نصاریٰ کا منفی پروپیگنڈا تعصّب اور لاعلمی کی بنا پر ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (تمام شد)