وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ 9 مئی کو جو ہوا وہ سیاسی احتجاج نہیں سرکشی اور بغاوت تھی، بغاوت اور سرکشی کو سیاسی احتجاج کا نام دے کر معاف نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ 8 دن کی قید تنہائی میں ان لوگوں نے چیئرمین تحریک انصاف کو اللّٰہ حافظ کہہ دیا۔
آزاد کشمیر کے ضلع باغ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔ بابا رحمتے نے سازش کرکے نواز شریف کو نااہل کیا اب یہ خود منہ چھپا کر پھرتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس نے جو دعوے کیے تھے کہ 50 لاکھ گھر بنا کر دوں گا کہاں ہیں وہ گھر؟ اس نے کہا تھا ایک کروڑ نوکریاں دوں گا، کہاں ہیں وہ نوکریاں؟
انہوں نے کہا کہ اس نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا، اس نے اپنی گرفتاری پر طے شدہ منصوبے کے تحت ریاست پر حملہ کیا، یہ احتجاج نہیں تھا یہ بغاوت تھی جو منصوبہ بندی سے کی گئی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس کے اندر داخل ہو کر لوٹ مار کی، کیا یہ سب چیزیں آرمی ایکٹ کے تحت نہیں آتیں؟
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہداء کی یادگاروں پر بھی حملہ کیا، ملک دشمن کے علاوہ کون یادگار شہدا پر حملہ کرتا ہے؟ کسی میں اتنی ہمت ہے کے شہداء کے مجسموں کو توڑے؟
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ان 75 سالوں میں کسی سیاسی جماعت نے دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا ہے؟ اب ان کو حساب دینا ہوگا اس پر کوئی معافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بغاوت کا حساب دینا ہوگا، اس کی معافی نہیں ہے۔ یہ سیاسی احتجاج نہیں تھا، تم نے ان کی ایک سال ذہن سازی کی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ مجھے جیل میں کہا گیا کہ آپ کو سزائے موت پکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک آدمی کی ایما پر پورے ملک میں آگ لگائی گئی، کیا 25 مئی کو تم اسلام آباد میں حملہ آور نہیں ہوئے؟ اس کا ڈی چوک پر آنے کا مقصد کیا تھا؟ یہ اس وقت بھی ریاست کے خلاف بغاوت کر رہا تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ دارالحکومت پر حملہ کرنا، یرغمال بنانا کیا یہ سیاسی احتجاج ہے؟