• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالم اسلام کے دو نہایت اہم ملکوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سات سال تک جاری رہنے والی شدید کشیدگی کے خاتمے کیلئے چین کے صدر شی جن پنگ کی کوششوں سے مارچ میں ہونے والے معاہدے نے گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں ایرانی سفارت خانے کے ازسرنو قیام کے نتیجے میں عملی کی شکل اختیار کرلی ہے ۔ یہ پیش رفت دنیا میں امن و آشتی کے آرزومند ہر شخص خصوصاً تمام عالم اسلام کے لیے نہایت دل خوش کن ہے۔ریاض میں ایرانی سفارت خانے کی پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے نائب وزیر خارجہ علی رضا بیگ کا کہنا تھا کہ دونوں برادر مسلم ملک آج باہمی تعلقات اور تعاون کے نئے دور میں داخل ہورہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کے مطابق جدہ میں ایرانی قونصلیٹ جنرل اور اسلامی تعاون تنظیم میں ایران کا دفتر بھی فوری طور پر کھولا جارہا ہے۔ توقع ہے کہ سعودی عرب بھی جلد ہی تہران میں اپنے سفارت خانے کا قیام دوبارہ عمل میں لے آئے گا۔چین کی دور اندیش اور امن پسند قیادت اور ایران و سعودی عرب کی فراست و بصیرت کی حامل حکومتوں کا یہ کارنامہ عالمی سیاست میں گیم چینجر کی حیثیت کا حامل ہے۔ ایران کے خلاف برسوں سے جاری امریکی پابندیوں کے باوجود امریکہ کے روایتی حلیف ریاض کی تہران سے ازسرنو دوستی مشرق وسطیٰ سے امریکی اثر و رسوخ میں واضح کمی کا کھلا اشارہ ہے۔شام اور یمن میں جاری خوں ریزی کا بھی چین کی دانشمندانہ سفارت کاری کے باعث خاتمہ ہوچکا ہے ، شام برسوں بعد عرب لیگ میں دوبارہ شامل ہوگیا ہے جبکہ حوثی باغیوں اور سعودی عرب کی طویل جنگ بھی صلح سے بدل گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب اور ایران جلد ہی بحری اتحاد تشکیل دینے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جس میں متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور عراق کے علاوہ پاکستان اور بھارت کو بھی شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔

تازہ ترین