تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آئین توڑنے اور سنگین غداری کا ارتکاب کرنے کا مقدمہ درج کرانے کیلئے بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے والے سینئر قانون دان عبدالرزاق شر کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے قتل ہونے کا المناک واقعہ اپنی حساس نوعیت کے اعتبار سے جامع اور شفاف تحقیقات کا متقاضی ہے جس پر فوری کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔ عبدالرزاق گھر سے عدالت جانے کیلئے نکلے تھے کہ ائیر پرٹ روڈ پر ملزموں نے انہیں گھیر لیا۔ عبدالرزاق کے سر سینے اور پیٹ میں 15گولیاں لگیں جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ حملہ آور فرار ہو گئے۔اس بہیمانہ واردات پر وکلا برادری نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور تین روز تک سوگ منانے کا اعلان کیا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عبدالر زاق نے ایک اور پٹیشن بھی دائر کی تھی جس میں اپنی جان کو لاحق خطرے کا اظہار کیا تھا اور تحفظ کی درخواست کی تھی جس پر کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ عبدالرزاق کے قتل میں عمران خان کو نامزد کیا جائے اور انہیں گرفتار کیا جائے کیونکہ اس واردات کے پیچھے انہی کا ہاتھ ہے۔ عمران خان کے خلاف دائر مقدمے کی چار تاریخوں پر ضمانت ہو چکی تھی اور آئندہ چند سماعتوں کے بعد مقدمہ انجام کو پہنچنے والا تھا جبکہ پی ٹی آئی نے ان کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے یہ تو مکمل اور شفاف تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ قاتل کون ہے اور قتل کے محرکات کیا تھے مگر بلوچستان جیسے حساس صوبے میں ایک سینئر وکیل کی ٹارگٹ کلنگ سے کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں جن کا جواب تفتیشی اداروں کی تحقیقات سے ہی مل سکتا ہے۔ تفتیش کنندگان کو معاملے کےتمام پہلوئوں کا باریک بینی سے جائزہ لینا چاہئے تاکہ حقیقت کھل کر سامنے آ سکے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998