مرتّب: شفق رفیع
باپ، دنیا کی وہ عظیم ترین ہستی ہے، جو اپنے بچّوں کی پرورش، تعلیم و تربیت، اُن کی خواہشات کی تکمیل کے لیے عُمر بھر کولھو کا بیل بنا رہتا ہے اور یہ ایک باپ ہی کا ظرف ہے کہ زمانے بَھر کی سختیاں خُود پرجھیلنے کے باوجود اولاد پر کوئی احسان نہیں جتاتا۔ خُود بھوکا رہ کر گھر والوں کا پیٹ بَھرتا ہے، اُنہیں اچھے سے اچھا کھلاتا پِلاتا، ہر ناز ونعم فراہم کرتا ہے۔ اُن ہی کی خوشیوں میں اپنی خوشی ڈھونڈ لیتا ہے۔
بہرکیف، ہر سال کی طرح، اِمسال بھی ہم نے حسبِ روایت ’’عالمی یومِ والد‘‘ پرآپ کو اپنے ابّو، بابا، ڈیڈی، پاپا کے نام پیغامات بھیجنےکا سندیسہ دیا، تو آپ کی جانب سے بھی ہمیشہ کی طرح دِلی جذبات و احساسات پرمبنی پیغامات کی گویا بہار سی آگئی۔ تو لیجیے، ملاحظہ فرمائیے، اپنےعزیزازجان والد کے نام، اپنے پیغامات کی پہلی اشاعت۔ رہ جانے والے پیغامات انشاءاللہ تعالیٰ دوسری اشاعت میں آپ کی نذر کردیئے جائیں گے۔
میرے پیارے بابا کے لیے
بابا! مَیں خُود کو خوش قسمت ترین سمجھتا ہوں کہ مجھے آپ جیسے والد ملے۔ بے شک، ماں کا مقام و رتبہ بہت بلند ہے، لیکن میرے بابا کا بھی کوئی مول نہیں۔ مجھ پر آنے والی ہر مصیبت کو خُود گلے لگا لیتے ہیں، خود بھوکے رہ کر میرا پیٹ بَھرتے ہیں، میری خواہشات پوری کرنے کے لیے اپنی بہت سی ضروریات کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔ مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے باپ کے رُوپ میں مجھے ایک فرشتے سے ملوادیا ہے۔ میرے بابا ساتھ ہوں، تو مَیں پوری دنیا سے لڑ سکتا ہوں، ہر مشکل، پریشانی کا سامنا کر سکتا ہوں۔ اللہ پاک میرے والدین کا سایہ تادیر مجھ پر سلامت رکھے، آمین۔ (مستقیم نبی، نواب شاہ کا پیغام)
پاپا کے نام
ہمارے پاپا دنیا کے سب سے اچھے پاپا ہیں۔ باپ اور اولاد کا رشتہ بڑا اَن مول، انتہائی خاص ہوتا ہے، دُعا ہے کہ ہمارے پاپا کو دنیا جہان کی تمام خوشیاں ملیں اور ہم بھی اُن کا نام روشن کرسکیں۔ (عبدالرحمٰن، ایمان کامران، مرشد ٹاؤن، کھنہ کاک، راول پنڈی سے)
ابّاجی (مرحوم)کے لیے
بےشک، باپ سَروں کا تاج ہوتے ہیں، جن کے ہونے ہی سےاصل تحفّظ کا احساس ہوتا ہے۔ وہ اپنی اولاد کے لیےہرمشکل، مصیبت بخوشی برداشت کرلیتے ہیں، لیکن اُن پرکبھی کوئی آنچ نہیں آنے دیتے۔ ہمارے والد بی اے خان (مرحوم) بےحد شفیق، نرم مزاج اور نہایت محنتی انسان تھے، اُن کی کمی ہر پَل، ہر لمحہ محسوس ہوتی ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ابّا جی کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین۔ (زاہد احمد خان، سمیرا خان، شازمہ خان،مرشد ٹاؤن، کھنہ کاک، راول پنڈی کی دُعا)
پیارے پاپا، عمران خالد خان کے نام
میرے پیارے پاپا! آپ میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہیں۔ اللہ پاک سے دُعا ہے کہ آپ کو لمبی زندگی اورصحت وتندرستی کی دولت سے مالا مال رکھے، ہیپی فادرز ڈے…!! (آپ کی پیاری بیٹی، ماہم عمران، گلستان جوہر، کراچی)
مرحوم والد، عبّاس محمّد کے لیے
آج مَیں جس مقام پر ہوں، جو کام یابیاں حاصل کر پایا ہوں، ابّا کی محنتوں، دُعاؤں ہی کا ثمر ہیں۔ جنہوں نے غریبی، مفلوک الحالی کے باوجود میری تعلیم پرکبھی کوئی سمجھوتا نہیں کیا، نتیجتاً، آج میرے پاس تین ڈگریزہیں، جب کہ میرے بچّے امریکی یونی ورسٹیز سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ یعنی دیے سے دیا روشن ہوا۔ بلاشبہ، ابّا کی اَن تھک محنت ہی کے سبب مَیں اعلیٰ تعلیم کے زیور سےآراستہ ہوا اور پھراپنے بچّوں کی بھی بہترین تعلیم و تربیت کر پایا۔ (قاسم عبّاس، ٹورنٹو، کینیڈاکا خراجِ عقیدت)
عزیز از جان ابّا کے نام
میرے ابّا نیک صفت، باہمّت اور بہت ہی پیارے انسان ہیں۔ اُن کا بہت منفرد اور اچھوتے انداز میں ”میرا پیارا بچّہ‘‘ کہنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ دُعا ہے کہ وہ ہمیشہ خوش باش رہیں۔ (مہک رانا، کراچی کا پیار)
بابا(مرحوم) کے لیے
اُن کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں
باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں
ربِ کریم میرے بابا کے درجات بلند فرمائے، آمین۔ (اقبال شاکر، میاں والی)
ابّا کے نام
اولاد کے لیے باپ وہاں ہاتھ پھیلا لیتا ہے، جہاں کوئی پاؤں رکھنا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ (لیاقت مظہر باقری، گلشنِ اقبال ،کراچی)
بابا جانی (مرحوم)کے لیے
میرے بابا جانی آہنی، پُروقار شخصیت اور دھیمے، شفیق لب و لہجے کے مالک تھے۔ ویسے تو اُنہیں ہم سے جدا ہوئے کئی سال گزر چُکے ہیں، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے، جیسے اُن کی دُعائیں آج بھی ہمارے سَروں پر سایہ فگن ہیں۔ دل کی تمام تر شدّتوں، محبّتوں اور چاہتوں کے ساتھ دُعا ہے کہ ربّ ِکریم میرے مرحوم باپ کو اپنا خصوصی مہمان بناکے رکھے۔ اُن کی تمام تر نیکیوں کو قبول کرتے ہوئے ان کے درجات بہت بلند فرمائے۔ (عالیہ شمیم کی دُعا)
ابّا (مرحوم)کے نام
مَیں نے اپنے والد چوہدری عبد الرّشید (مرحوم) کو ایک عظیم باپ ہونے کے ساتھ ساتھ مسیحا بھی پایا، جن کی اَن تھک جدّوجہد اور اللہ کے کرم سےضلع لیہ (آبائی گاؤں) میں لڑکیوں اور لڑکوں کی سرکاری درس گاہیں اَپ گریڈ ہوئیں۔ انہوں نے لڑکیوں کے اسکول میں اسٹیٹ آف دی آرٹ کمپیوٹر لیب بنوائی، گاؤں والوں کی فصلوں کے لیے آب پاشی کا مسئلہ اور دیگر اَن گنت مسائل (خصوصاً لوگوں کے روزگار کے) حل کروائے۔ ہمیں اپنے ابّا جی پر بےحد فخر ہے اور ہم دُعاگو ہیں کہ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔ (چوہدری حامد رشید، ضلع لیّہ کا خراجِ عقیدت)
ابّا (مرحوم )کے لیے
والد کی جدائی یقیناً ایک نا قابلِ تلافی نقصان ہے۔ مجھ پر یہ قیامت بارہ برس پہلے گزری، لیکن اس کی شدّت ہر گزرتے دن کے ساتھ کچھ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ابّا کو اپنی ابدی راحتوں میں رکھے۔ ( محمّد رفیع کی دُعا)
میرے ابّو، میرے ہیرو کے نام
میری طرف سے بہت پیارے ابّو کو ’’عالمی یومِ والد‘‘ کی ڈھیروں مبارک باد۔ باپ نہ ہوں، تو زندگی کا مفہوم ہی مرجاتا ہے۔ بے شک، اتنا ظرف ایک باپ ہی میں ہوسکتا ہے، جو اپنی اولاد کو خود سے زیادہ کام یاب دیکھنا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ میرے ابّو کو ہمیشہ سلامت رکھے اور ڈھیروں خوشیاں دکھائے، آمین ثم آمین۔ (محمّد عمر اسرار، بھکّر کا پیار)
ابّو جی کے لیے
بہت ہی محترم اور جان سے عزیز ابّو جی! آپ دنیا کےسب سے اچھے باپ ہیں۔ ہمیں بہترین تعلیم و تربیت، ہر آسائش فراہم کرنے کے لیے آپ کا بےحد شکریہ۔ مَیں، شفق، شانی، مایا اور علی بھائی آپ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اللہ پاک آپ کو صحت و تن دُرستی والی لمبی زندگی عطا فرمائے۔ (ثناء توفیق خان، ماڈل کالونی، ملیر، کراچی کا پیار)
جان سے پیارے ابّو کے نام
پیارے ابّو! آج ہم سب جس جس بھی مقام پر ہیں، صرف آپ کی اور ماما کی دُعاؤں ہی کی بدولت ہیں۔ ہم سب آپ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ (صبا مہرین، کامران محسن، وقار، مقدّس، کائنات، فائیو جی، نیوکراچی کا پیغام )
بابا کے لیے
اللہ کا بہت کرم ہے، جو اُس نے مجھے آپ جیسا باپ عطا فرمایا۔ میری دُعا ہے کہ آپ کا سایہ ہمیشہ مجھ پر سلامت رہے۔ (خدیجہ سعدی، رسال پور کینٹ)
جان سے پیارے ابّو( ندیم ظفر) کے نام
عزیز تر مجھے رکھتا ہے، وہ رگِ جاں سے
یہ بات سچ ہے، مِرا باپ کم نہیں ماں سے (آپ کی لاڈلی بیٹی، دُعا فاطمہ)
ابّو جی(عبد الواحد) کے لیے
پیارے ابّو جی! اللہ پاک آپ کو صحت و تن دُرستی سےبھرپور زندگی عطا فرمائے اور آپ کا سایہ ہم پہ سلامت رکھے کہ آپ ہیں، تو ہم سب ہیں، آپ ہی کے دَم قدم سے ہماری ساری خوشیاں ہیں۔ (آپ کی پیاری بیٹی، ثناء واحد، لاہور سے)
بابو کے نام
ہر مشکل وقت میں میرے بابو میرے ساتھ سائے کی طرح کھڑے رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ میرے بابو کو سلامت تا قیامت رکھے۔ (ڈاکٹر ایم عارف سکندری، کھوکھر محلہ ، حیدرآباد، سندھ)
میرے پیارے ابّو کے نام
پیارے ابّو! میری ہر خواہش، ہرارمان پورا کرنے کے لیے بہت بہت شکریہ۔ آپ دنیا کے بہترین ابّو ہیں، آئی لو یو سو مچ۔ (عائشہ نعیم کا پیار)
ابّا جان(مرحوم) کے نام
ابّا جان آپ کی کوششوں اور اَن تھک محنت کو ہمارا سلام، گرچہ آپ آپ ہمارے درمیان موجود نہیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہماری ہر کام یابی پر آپ جنّت میں ضرور خوش ہوتے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ آ پ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں آپ کے لیے صدقۂ جاریہ بنادے (شاہدہ ناصرکا خراجِ عقیدت)
ابّا جان(مرحوم)کے لیے
ابّا! آپ کی وفات کے بعد احساس ہوا کہ آپ کا ہونا کیا تھا۔ آج زندگی بہت دشوار اور مشکل ہوگئی ہے۔ ایسے میں آپ کی یاد شدّت سے آتی ہے۔ ہر پَل دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (منیر یوسف، صفورا گوٹھ، کراچی کی دُعا)
میرے پیارے ابا جان (مرحوم) کے نام
میرے ابّا اپنی ذات میں انجمن، علم و ادب، شعر و شاعری سے بے انتہا لگائو رکھنے والے انسان تھے۔ ہمیں نہ صرف تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا بلکہ تربیت بھی ایسی دی کہ بہت کم لوگوں کو مَیں نے اپنے بچّوں کو اتنا وقت دیتے دیکھا۔ آفس سے آکر روزانہ دو گھنٹے ہمیں پڑھاتے اور ایسا پڑھاتے کہ ہمیشہ کے لیے ذہن نشین ہوجاتا۔ اُن کی چار نصیحتیں ہمیشہ ہمارے لیے مشعل راہِ رہی ہیں۔ چادر دیکھ کر پائوں پھیلاؤ۔
ہمیشہ اپنے سے نیچے والوں کو دیکھو کہ اوپر والوں کو دیکھو گے، تو زندگی مشکل ہوجائے گی۔ ہر حال میں رب کا شُکر ادا کرو۔ خطائے بزرگن گرفتن خطا است (بڑوں کی غلطیاں پکڑنا بھی غلط ہے)۔ غرض، اُن کی اعلیٰ تعلیم و تربیت ہی نے ہمیں نہ صرف کام یاب انسان بنایا بلکہ معاشرے میں عُمدہ طریقے سے زندگی بسر کرنے کا سلیقہ بھی دیا۔ کہ وہ ہمیشہ کہتے تھے ؎
جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں، ہمیشہ جُھک کے ملتے ہیں
صراحی سرنگوں ہوکر بَھرا کرتی ہے پیمانہ (عنبر افشاں، اورنگی ٹاؤن، کراچی کا پیار)
بابا (مرحوم) کے لیے
بابا! آپ کے ہاتھ میری انگلیوں میں سانس لیتے ہیں۔ مَیں جب بھی کچھ لکھنے کے لیے کاغذ، قلم اُٹھاتا ہوں، آپ کو اُسی کرسی پر بیٹھا پاتا ہوں۔ میری ہر عادت، اخلاق، انداز، اطوار میں آپ ہی آپ جھلکتے ہیں۔ بابا! قبر کا وہ کتبہ، جس پہ آپ کا نام لکھا ہے، جھوٹا ہے کہ وہاں آپ نہیں، میری رُوح، میری سب خُوشیاں، میرا سارا سُکون دفن ہے۔ اور، آپ…آپ تو مجھ میں زندہ ہیں۔ (عابدخان، نواز کالونی، مورگاہ)
میرے دوست، میرے بابا کے لیے
بابا! ہمارے لیے دی جانے والی آپ کی ہر قربانی کا شکریہ ۔ ہماری خوشیاں، سکون، چین و آرام آپ ہی کے دَم قدم سے ہے۔ آپ صرف ہمارے بابا ہی نہیں، بہترین دوست بھی ہیں اور ہم سب آپ سےبہت پیار کرتے ہیں۔ (سید علی حسن عباس کی چاہت)