پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہونے کی بجائے دن بدن بگڑتی جا رہی ہے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی آئی ایم ایف کی کارگزارئی سےپریشان ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہم پاکستان کو سری لنکا نہیں بننے دیں گے۔تاہم نہ ڈالر قابو میں ا ٓرہا ہے اور نہ ہی مہنگائی کی چکی سےعوام کو نکالنے میں کامیابی ملی ہے ۔آج سے ایک سال قبل جب سابقہ حکومت کو شہبازشریف ،آصف علی زرداری ،مولانا فضل الرحمان اورباقی اتحادی جماعتوں نے مل کر چلتا کیاتو ایک ہی نعرہ تھا کہ ہم مہنگائی کا خاتمہ کرینگے ۔یاد رہے بلاول بھٹو نےبھی سابقہ دور حکومت میں مہنگائی کیخلاف کراچی سے لے کر اسلام آباد تک مارچ کیا تھا لیکن اقتدار میں آ کر ایسا جہاز پربیٹھے کہ اترنے کا نام ہی نہیں لیا ۔مہنگائی کے خاتمے کی بجائے کراچی کا اقتدار حاصل کرنے کیلئے سر گرم ہو گئے اور کراچی کا میئر حافظ نعیم الرحمن کو نہ بننے دیا ۔ بلاول اعتراف کر چکے ہیں وہ خود پانی ٹینکر مافیا سے لیتے ہیں ،اس پر حافظ نعیم الرحمن نے کہاتھا میںمیئربننےکے بعد بلاول بھٹو کو کے ایم سی کا پانی دوں گا لیکن بلاول تو چھ ماہ پہلےہی کراچی کے عوام سے وعدہ کر چکے تھے کہ میئر جیالا ہو گا ۔اب جماعت اسلامی کے نعیم الرحمن 5 سال تک عدالتوں کے چکر لگائیں گےاورثابت ہو گا کہ حافظ نعیم الرحمن کے ہاتھ میں میئر کی لکیر نہیں ۔بہر کیف اس طرح پیپلز پارٹی کا ایک خواب پورا ہو گیا اور اب کراچی کے شہری بلاول بھٹوزرداری سے پانی مانگیں گے تو وہ صاف کہہ دیں گے کہ میں تو پانی خود ٹینکر والوں سے لیتا ہوں، تم بھی لے لو، میں نے تو کراچی والوں کو پانی دینے کاوعدہ نہیں کیاتھا ۔دیکھتے ہیں کہ مرتضیٰ وہاب جو پیپلز پارٹی کی جیالی مرحومہ فوزیہ وہاب کے بیٹے ہیں،ایک متنازع مینڈیٹ کے ساتھ ایوان کیسے چلاتے ہیں؟ مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل نےمیاں نواز شریف کو قائد شہباز شریف کو صدر اورمحترمہ مریم نوازشریف کو چیف آرگنائیزر بنا دیا ہے اور اب وہ بےخوف خطر اپنے عہدے کا استعمال کرکے پارٹی کو کامیابی سے ہمکنار کریں گی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے میاں نواز شریف سے گزارش کی ہےکہ وہ پاکستان آئیں اور صدارت کی ذمہ داری قبول کریں ،اس سے اشارہ ملتا ہے کہ میاں نواز شریف جلد پاکستان میں ہو نگے۔ شہباز شریف نےیہ بھی کہاکہ جو پارٹی میں رہ کر اسحاق ڈار کی مخالفت کرتے ہیں ان کیلئے پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں ۔ مریم نواز شریف نے پارٹی کےبزرگ رہنمائوں کو درس دیا کہ نوجوانوں کیلئے جگہ چھوڑدیں۔
دوسری جانب رانا ثناءاللہ نے الیکشن اکتوبر میں کرانے کا اعلان کر دیا ہے ، ان کو امید ہےکہ جو لوگ کل تک ہمیں ووٹ نہیں دے رہے تھے، وہ 9 مئی کے واقعہ کے بعد ان کے ہونگے ۔ تاہم یہ بھی سچ ہے کہ ظلم کےذریعے ووٹر کی رائے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،نواز شریف کو لائیں مقابلہ کریں آپ کو آٹے دال کا بھائو معلوم ہو جائے گا بہر حال آپ کا اکتوبر میں الیکشن کا اعلان خوش آئند ہے ۔پیپلز پارٹی کراچی کی طرح پنجاب اور خیبر پختون خوا میںبھی من مانی کی پوزیشن میں آنا چاہتی ہے، خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں،پنجاب میں 2023 کے الیکشن میں مقابلہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ووٹروں میں ہو گا ،تحریک استحکام پاکستان کے پاس جو بھی الیکٹیبلز آئے ہیں وہ ووٹ تحریک انصاف میں چھوڑآئے ہیں، اسی طرح خیبر پختون خوا میں مقابلہ جےیو آئی اور پی ٹی آئی میں ہو گا۔ ہاں اگر تحریک انصاف پر پابندی لگی اور وہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکی تو ووٹر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی بجائے آزاد امیدواروں کو ووٹ ڈالیں گے۔ پاکستان اس وقت مشکل حالات میں ہے اور تمام سیاسی پارٹیاں اپنا اپنا کھیل کھیل رہی ہیں، عوام کی کسی کو فکر نہیں ایک فرد کو دبانے کیلئے ساری توانائیاں صرف ہو رہی ہیں ۔ پی ڈی ایم کی حکومت عوام کے لئے لچک دکھائے اور عمران خان 9مئی میں ملوث اپنی پارٹی کے تمام ارکان سے لاتعلقی کا اظہار کریں اور اپنی فوج کے ساتھ ڈائیلاگ کریں تو دیکھئے ساری ملکی اور غیر ملکی سازشیں ناکام ہوجائیں گی، ملک ترقی کرے گا۔حکومت الیکشن کی تاریخ دے، الیکشن میں عوام جس کو ووٹ دیں حکومت عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ اس کو قبول کریں اور اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں اس سے قوم سکھ کا سانس لے گی مہنگائی کا جن بھی قابو میں آجائے گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس
ایپ رائےدیں00923004647998)