کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کا کمانڈر نواز علی رند اندرونی لڑائی میں مارا گیا۔
نواز رند کی موت ہمسایہ ملک میں پراسرار حالات میں ہوئی، عسکریت پسند نوازعلی رند کا تعلق آواران سے تھا، جو 2014ء سے بی ایل ایف کا سرکردہ رکن تھا۔
بی ایل ایف کمانڈر نواز علی رند سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث تھا۔
گلزار امام شمبے کی گرفتاری کے بعد عسکریت پسند گروپوں میں پھوٹ پڑ چکی ہے، بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے اتحاد بی آر اے ایس کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
گھیرا تنگ ہونے سے دہشت گرد تنظیمیں اپنے ہی کمانڈرز کو مارنے لگی ہیں، کچھ دن قبل جماعت الاحرار کا کمانڈر سربکف مہمند بھی ایسے حالات کا شکار ہوا تھا۔
اس حوالے سے دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) وقار نے کہا ہے کہ شمبے کی گرفتاری ہوئی تو اس نے نوجوانوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہا، ایسی آرگنائزیشن میں بریک ہوتا ہے تو لیڈر شپ میں لڑائی ہوتی ہے۔
بریگیڈیئر (ر) حارث نواز کا کہنا ہے کہ ہماری کاؤنٹر ٹیررازم پالیسی کامیاب ہو رہی ہے، یہ گھبرائے ہوئے ہیں کہ کسی بھی وقت گھیرا تنگ ہو سکتا ہے، ان کا آپس میں اختلاف ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسی ان کے قریب پہنچ چکی ہے، ان کے پاس دو ہی راستے ہیں، خود ہی لڑ کر مر جائیں یا ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو جائیں۔