آئی ایم ایف سے قرض کا معاہدہ نہ ہوپانے کے سبب زرمبادلہ کی شدید قلت کی وجہ سے ملک میں انتہائی ناگزیر اشیاء کی درآمد بھی روز بروز دشوار ترہوتی جارہی ہے۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ کھانے پینے کی مصنوعات کے درآمد کنندگان کی تنظیم نے ماہ رواں کی پچیس تاریخ سے تمام درآمدات بند کردینے کا فیصلہ کیاہے۔ کراچی ہول سیل گروسرزایسوی ایشن کے سیکرٹری فرحت صدیق کے مطابق تمام بینک درآمد کنندگان کو ڈالر دینے سے انکاری ہیں اس لیے ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام درآمد کنندگان اپنے انڈینٹر کو بتادیں کہ 25؍جون کے بعد کوئی شپمنٹ روانہ نہ کی جائے، اس وقت جو مال بندرگاہ پر پہنچ چکا ہے یا راستے میں ہے درآمد کنندگان اس کی وصولی کے ذمہ دار ہیں لیکن مقررہ تاریخ کے بعد کرائی گئی کسی شپمنٹ کی وصولی کی ذمہ داری درآمد کنندگان پر نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ زر مبادلہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہزاروں کنیٹنر بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں، ان پر جرمانہ اور چارجز مسلسل بڑھ رہے ہیں،اسٹیٹ بینک ان کیلئے زر مبادلہ فراہم نہیں کر رہا، اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں کھانے پینے کی اشیاء کا سخت بحران پیدا ہو جائے گا۔ یہ معاملہ صرف غذائی اشیاء کا نہیں، تیار ادویات اور ان کے خام مال، ضروری آلات اور دفاعی ساز و سامان سب کی درآمد یا تو بند ہے یا بہت محدود ہوچکی ہے۔درآمد کنندگان نے اس صورت حال کا سبب اسٹیٹ بینک کی پالیسی کو قرار دیا ہے لیکن مسئلے کے حل کی حتمی ذمہ داری بہرکیف وفاقی حکومت اور وزیرخزانہ کی ہے جو پچھلے پانچ ماہ سے آئی ایم ایف کو منانے کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن اب تک کامیابی کے کوئی آثار نہیں جبکہ مالیاتی ادارے کے موجودہ پروگرام کے خاتمے میں محض دس روز باقی ہیں۔ یہ حالات متقاضی ہیں کہ وزیر خزانہ معاشی بحالی کیلئے جس پلان بی کی بات کرتے رہے ہیں ، اس پر عمل درآمد کی جانب فوری پیش رفت شروع کی جائے۔