فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والے 9 رکنی بینچ ٹوٹنے کے بعد نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کے لیے 7 رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔
اعتراض کرنے والے دونوں جج سات رکنی ججز بینچ میں شامل نہیں ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کو بینچ میں شامل نہیں گیا۔
عدالتی عملے کے مطابق کیس کی سماعت آج ہی دن 1:30 بجے دوبارہ ہو گی۔
واضح رہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا بینچ جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود کے اعتراضات کے بعد اٹھ کر چلا گیا تھا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ بینچ سے اٹھ رہا ہوں، کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ ہونے تک اس عدالت کو نہیں مانتا۔
جسٹس سردارطارق مسعود نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں، اس وقت ہم 9 ججز ہیں اور ہم فیصلہ کر دیتے ہیں اس کیس میں تو کل کو اپیل پر فیصلہ کون کرے گا؟ جب تک ان قوانین کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ہم بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ دو معزز سینئر ججز نے اعتراض کیا ہے، ممکن ہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر حکم امتناع ختم ہو جائے، اس عدالت کی روایت کے مطابق 2 سینئرججز کے اعتراض کے بعد تکرار نہ کریں،ہم نے بھی یہ بینچ اپنے آئین کے تحت قسم کے مطابق بنایا۔