• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی چیئرمین نے 9 مئی کو پاکستان کی بنیادوں پر حملہ کیا، احسن اقبال

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 9 مئی کو ریاستی اداروں، قائد اعظم کی رہائش گاہ اور شہداء کی یادگاروں پر حملہ کرنے والے ایک سیاسی جماعت کے ریاست دشمن عناصر کو پاکستانی قوم نشان عبرت بنتا دیکھنا چاہتی ہے۔

دی نیوز میں تحریر کیے گئے اپنے کالم میں احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست قانون کے مطابق ان ملک دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر حد تک جائے گی۔

احسن اقبال لکھتے ہیں پی ٹی آئی چیئرمین نوے کی دہائی میں کرکٹ اسٹار ضرور رہے ہیں لیکن کچھ ریاستی اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کے کچھ افراد نے پورے ملک کے سیاستدانوں کو کرپٹ اور صرف ان کو غلط طور پر ایک ایماندار، شریف اور قوم کا مسیحا بنا کر پیش کیا اور میڈیا کے ذریعے انہیں شہرت دلوائی اور پھر 2018 میں دھاندلی کے ذریعے الیکشن بھی جتوایا گیا۔

وفاقی وزیر اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ریاست کے ایک طبقے نے پی ٹی آئی چیئرمین کو حقیقت سے زیادہ مسیحا اور رول ماڈل بنا کر عوام کے سامنے پیش کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قوم کا ایک پڑھا لکھا طبقہ بھی ان کے پیچھے سوچے سمجھے بغیر چل پڑا اور وہ ان کا ایسے دفاع کرتا ہے کہ اسے پی ٹی آئی چیئرمین میں کوئی خامی ہی نظر نہیں آتی، یہ طبقہ ان کی برائیوں پر آنکھیں بند کر لیتا ہے۔

احسن اقبال نے پی ٹی آئی چیئرمین کی سیاست کی 6 تضادات سے بھرپور نشانیاں بھی بیان کی ہیں، جن میں پہلے نمبر پر وہ کبھی اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔

احسن اقبال لکھتے ہیں کہ انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں اور مضبوط انسان وہی ہوتا ہے جو غلطی تسلیم کرے اور مستقبل میں اسے دہرائے نہیں لیکن پی ٹی آئی چیئرمین اپنے آپ کو غلطیوں سے مبرا سمجھتے ہیں۔

اس موقع پر احسن اقبال نے میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی مثال پیش کی جس میں دونوں رہنماؤں نے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی پر دستخط کرتے ہوئے ماضی میں ہونے والی اپنی تمام غلطیوں کو تسلیم بھی کیا تھا، لہٰذا پی ٹی آئی چیئرمین جب اقتدار سے باہر ہوئے تو انہیں چاہیے تھا کہ وہ ان تمام افراد سے معذرت کرتے جنہیں انہوں نے اپنے زمانے میں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا اور جیلوں میں ڈالا تھا لیکن انہوں نے ایک بار پھر ایسا نہیں کیا۔

احسن اقبال تحریر کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین ہمیشہ میرٹ کی بات کرتے ہیں لیکن پنجاب میں انہوں نے ایک ایسے رکن پنجاب اسمبلی کو وزیر اعلیٰ لگایا جو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ بننے کا بالکل اہل نہیں تھا، پی ٹی آئی چیئرمین سیاسی اپوزیشن کو اپنا دشمن تسلیم کرتے ہیں اور انہیں ختم کرنے کے لیے پوری ریاستی طاقت استعمال کرنے پر یقین رکھتے ہیں جو انہوں نے کیا بھی، حالانکہ اپوزیشن ایک بحث و مباحثے کا فورم ہے جو جمہوریت کا حسن ہوتا ہے اور حکومت کے غلط کاموں پر تنقید کرنے کا اہم جز ہے۔

وفاقی وزیر لکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین ملک کے تمام معاشی مسائل کا ذمے دار اپوزیشن کو ٹہراتے ہیں حالانکہ پاکستان کو درپیش معاشی مسائل کی ذمے داری ان کی حکومت کے غلط فیصلوں پر آتی ہے، جب انہوں نے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں پاکستان آج بھی آئی ایم ایف کی جانب سے وعدہ خلافی کے طعنے سن رہا ہے۔

میڈیا کے حوالے سے احسن اقبال لکھتے ہیں پی ٹی آئی چیئرمین کے لیے صرف وہی صحافی ایماندار ہیں جو ان کا مؤقف آگے لے کر چلیں ورنہ ہر صحافی ان کی نظر میں بے ایمان اور ضمیر فروش ہے۔

احسن اقبال لکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے 9 مئی کو پاکستان کی بنیادوں پر حملہ کیا اور آج تک اس کو بھی جائز سمجھتے ہیں لیکن قوم 9 مئی کے واقعے کے بعد متحد ہو چکی ہے اور ملک دشمنوں کو پہچان چکی ہے اور مستقبل میں کبھی ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں ملک کی باگ دوڑ نہیں دے گی۔

قومی خبریں سے مزید