• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو شاملِ تفتیش ہونے کا حکم

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 3 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دے دیا اور ان کی ضمانت میں توسیع کر دی۔

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں جج ابو الحسنات نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 3 مقدمات پر سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کمرۂ عدالت میں موجود ہیں، وہ شاملِ تفتیش ہونے کو تیار ہیں۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات نے استفسار کیا کہ ملزم کدھر ہیں؟

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی نے روسٹرم پر کھڑے ہو کر اے ٹی سی کے جج کو سلام کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر نے گزشتہ سماعت پر شاملِ تفتیش کیا، 3 کو التواء کر دیا، گزشتہ سماعت پر 5 مقدمات میں ضمانت کنفرمیشن پر دلائل دیے جو منظور ہوئیں، عدالتی پیشیوں سے متعلق جو ثبوت مانگا جائے گا، ہم دیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی اے ٹی سی اور لاہور ہائی کورٹ میں متعدد بار پیش ہو چکے ہیں، آج صبح سپریم کورٹ میں درخواست تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ ابھی جائیں گے، کوئٹہ میں وکیل کا قتل ہوا اور چیئرمین پی ٹی آئی کو مقدمے میں نامزد کر دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی عمر 71 سال ہے، ان کے خلاف 140 سے زائد کیسز درج ہیں، وہ روز مرہ کی بنیاد پر عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے کوئی بھی دن تفریح کے لیے استعمال نہیں کیا۔

اس کے ساتھ ہی سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہو گئے جس کے بعد انہوں نے تھانہ کھنہ اور تھانہ بارہ کہو کے مقدمات میں ضمانت میں توسیع کی درخواست کر دی۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی مقدمے میں نامزد ہیں، ان کی ضمانت خارج کی جائے، 5 مقدمات میں شاملِ تفتیش ہوئے، 3 میں کہا کہ میں تھک گیا ہوں، متعدد بار انہیں شاملِ تفتیش ہونے کا نوٹس بھیجا، یہ ان کی ذمے داری ہے کہ شاملِ تفتیش ہوں۔

پراسیکیوٹر نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اے ٹی سی کے 3 مقدمات میں ضمانت خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

وکیل سلمان اکرم نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جس دن شاملِ تفتیش ہونے کا کہا، چیئرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش ہو گئے، وہ لاہور میں رہائش پذیر ہیں، اسلام آباد میں نہیں، وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، گولی کو ابھی نکالا ہے، پراسیکیوشن کا مسئلہ انا کا لگ رہا ہے، گھنٹہ دو گھنٹہ جتنی دیر تفتیش کرنی ہے کر لیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو شاملِ تفتیش کرنے کے لیے 1 کروڑ روپے تک خرچہ لگ جاتا ہو گا، سیکشن 109 کا کیس ہے، باقی عدالت سمجھ جائے گی، جوڈیشل کمپلیکس میں ہی شاملِ تفتیش ہونے کو تیار ہیں، پراسیکیوشن نے ہر جگہ رکاوٹ کھڑی کی، ان کی یہ انا کا مسئلہ ہے۔

اےٹی سی کے جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی 3 مقدمات میں شاملِ تفتیش ہوئے؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی 3 مقدمات میں شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔

اے ٹی سی جج نے ریمارکس میں کہا کہ یہ ضمانت کا مسئلہ نہیں، ایک موقع دیتا ہوں، تفتیش میں شامل ہوں، اتنے کم وقت میں تمام مقدمات میں شاملِ تفتیش کیسے کر لیں گے؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ کچھ وجوہات کے باعث شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔

جج نے چیئرمین پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ کیا آپ شاملِ تفتیش ہوں گے؟

چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ ضرور شاملِ تفتیش ہوں گا لیکن تھوڑا سا تعاون کر دیں، لاہور میں شاملِ تفتیش کر لیں، مجھ پر اتنے کیسز ہیں۔

جج نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ ایک موقع دے رہا ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش ہوں گے، مگر انہیں شاملِ تفتیش کیسے کریں گے؟

پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بیان نہیں دیا، ان کی جانب سے ایک فرد شاملِ تفتیش ہوا۔

اےٹی سی کے جج نے سوال کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر کتنے کیسز ہو گئے ہیں؟

چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ 170 ہو گئے ہیں، 200 ہونے والے ہیں، مجھے ویڈیو کے ذریعے شاملِ تفتیش کر لیں۔

اے ٹی سی کے جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 3 مقدمات میں 10 جولائی تک ضمانت میں توسیع کر دی۔

اے ٹی سی کے جج نے فیصلے میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش ہوں، وقت بھی لیتے ہیں تو کوئی بات نہیں، تفتیشی افسر نے انہیں ابھی شاملِ تفتیش نہیں کیا، متعدد کیسز کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش نہیں ہوئے، تفتیشی افسر چیئرمین پی ٹی آئی کو شاملِ تفتیش کریں، اس کے بعد مزید وقت نہیں دیا جائے گا، شاملِ تفتیش ہونے کے بعد تفتیش کو مکمل کیا جائے گا، شاملِ تفتیش نہ ہونے پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اے ٹی سی کے جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ہدایت کی کہ آپ نے ہر حال میں شاملِ تفتیش ہونا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے جج کو جواب دیا کہ بالکل سر! شاملِ تفتیش ہوں گا۔

قومی خبریں سے مزید