اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرنے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس عافر فاروق نے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا اور ٹرائل کورٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل پر دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ 7 دن میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کرے۔
وکیل گوہر علی خان نے دورانِ سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں شکایت غلط شخص نے دائر کی تھی، سیشن جج کے پاس کیس ختم ہو گیا۔
ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس ناقابلِ سماعت قرار دینے کی درخواست مسترد کی تھی اور کیس کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی پر فردِ جرم عائد کی تھی۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے توشہ خانہ کیس ٹرائل کے خلاف درخواستیں دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی درخواست دائر کی تھی، درخواست میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں چیف جسٹس سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی درخواستیں سننے سے معذرت کرنے کی استدعا کی گئی۔
دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو یقین ہے کہ اِس بینچ سے شفاف اور غیر جانب دار انصاف نہیں ملے گا۔
واضح رہے کہ سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔