• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس کے یوکرین پر حملے اور جنگ کی وجہ سےفن لینڈ اور سویڈن نے کسی وقت بھی روس کے پنجے میں آنے کے خطرے کے پیش نظر نیٹو کی رکنیت کیلئے اکھٹے ہی رجوع کررکھا ہے ۔ نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کیلئے رجوع کرنے والے ملک کیلئے نیٹو کے تمام رکن ممالک کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ اس لیےترکیہ نےاس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی شرائط جن میں ان دونوں ممالک میں موجود ترکیہ کی دہشت گرد تنظیموں کے حامیوں کے مالی امداد جمع کرنے اور مظاہرہ کرنے پر پابندیاں لگانےاور ان ممالک میں مطلوب دہشت گردوں کو ترکیہ کے حوالے کرنے کی شرائط رکھیں اور ان پر عمل درآمد کرنے ہی کی صورت میں رکنیت کی منظوری دینے کا اعلان کیا ۔اگرچہ ابتدا میں ترکیہ کی ان شرائط کو سنجیدہ نہ لیا گیا لیکن صدر ایردوان کے سخت موقف نے ان دونوں ممالک کو اپنی ہٹ دھرمی سے باز رہنے پر مجبور کیا اور فن لینڈ نے طویل مذاکرات کے بعد اپنے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے ترکیہ کی تمام شرائط کو پورا کردیا اور سویڈن نےبھی شرائط کو پورا کرنے کی یقین دہانیاں کروائی ہیں لیکن فن لینڈ کی طرح اس پر سویڈن نے تا حال عمل درآمد شروع نہیں کیا جس پردونوں ممالک کو ایک ساتھ ہی نیٹو کی رکنیت دینےکی جو پلاننگ کی گئی تھی اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، اس لیے ترکیہ کی جانب سے صرف فن لینڈہی کو رکنیت کی منظوری دیے جانے پر فن لینڈ نیٹو کا باقاعدہ رکن بن چکا ہے جبکہ سویڈن ،امریکہ اوریورپی ممالک کے شدید دبائو کے باوجود ترکیہ کے سویڈن کے خلاف ویٹوکا حق ا ستعمال کیے جانے کی وجہ سےاب تک نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے سے قاصر ہے ۔ امریکی صدر بائیڈن نے اس سلسلے میں صدر ایردوان سے کئی بار ٹیلی فون پر رابطہ بھی قائم کیا لیکن تا دم تحریر اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکا ۔اسی دوران ترکیہ اور سویڈن کے اعلیٰ حکام کے درمیان ان مسائل کو حل کرنے کے بارے میں مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا کہ عید کے موقع پر سویڈن میں قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے واقعے نے ترکیہ میں پائے جانے والے سخت غم و غصے کی وجہ سے اس کو ایک بار پھر سویڈن کی رکنیت پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کردیا ۔

صدر ایردوان نے قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے اس افسوسناک واقعے پرجسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے ارکان کے ساتھ عیدملن کےموقع پر خطاب کرتےہوئےکہا کہ مسلمانوں کے مقدسات کی تحقیر کسی بھی صورت آزادی اظہار کےزمرے میں نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے آپ کو مہذب دنیا کے چیمپئن کہلوانےوالے ان مغربی مغروروں کو یہ سکھا کر ہی دم لوں گا کہ، مقدسات کا احترام کس طرح کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کو نذر آتش کرنا اور مقدسات کی توہین کرناہماری ریڈ لائین ہے اور ہم کسی بھی صورت آزادی اظہار کے نام پر اس قسم کی اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ آزادی فکر کی آڑ میں اس جرم کی اجازت دیتے ہیں وہ کبھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔

نیٹو کی رکنیت کے بارے میں 11 تا 12 جولائی لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے اور خیال یہی ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اس سربراہی اجلاس کے موقع پرسویڈن کو نیٹو کی رکنیت کی منظوری حاصل کرلی جائے گی لیکن سویڈن میں قرآنِ کریم کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے اور ترکیہ اور صدر ایردوان کےموقف نےسویڈن کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے اور اس اشتعال انگیزی نے ایک بار پھر تناؤ بڑھا دیا اور سکینڈے نیویا کےاس ملک کے فوجی اتحاد میں جلد شمولیت کے امکانات پر بادل چھائےہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اس لیےامریکی صدر جو بائیڈن نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے 4 جولائی کوسویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن کو وائٹ ہائوس مدعوکیا ہےتاکہ نیٹو کی رکنیت کے بارے میں بات چیت کی جاسکے۔ اس کے اگلے ہی روز 6 جولائی کو برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹر میں ترکیہ، سویڈن اور فن لینڈ کے وزرائے خارجہ اور انٹیلی جنس سربراہان کا اجلاس بھی منعقد ہو رہا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق اس وقت صدر ایردوان کے ہاتھ بہت مضبوط ہیں ایک تو وہ دوبارہ صدر منتخب ہو کر نیا مینڈیٹ حاصل کرچکے ہیں اور امریکہ کے ساتھ ایف سولہ خریدنے سے متعلق اور ایف-35 طیاروں کی مشترکہ تیاری کے بارے میں جو رکاوٹیں موجود ہیں صدر ایردوان اس موقع پر غنیمت سمجھتے ہوئے سویڈن کی رکنیت کی منظوری سے قبل اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ کروانے میں کامیاب رہیں گے علاوہ ازیں عالمِ اسلام کے معتبر ر ہنما ہونے کی حیثیت سے وہ اس بارمسلمانوں کے مقدسات کی بے حرمتی کو رکوانے کے بارے میں یورپی رہنمائوں سے اس سلسلے میں مذاکرات کرنے کے بعد ماہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں قراردداد پیش کرتے ہوئے اس مسئلے کو بھی حل کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔اس سلسلے میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے فیصلے اور قرارداد کو اقوام متحدہ میں پیش کیے جانے کا خیال ظاہر کیا جا رہا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین