مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا 5 اگست 2019 کا اقدام بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف 5 رکنی بنچ تشکیل دے دیا جو کل سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بیورو کریٹ شاہ فیصل نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس اقدام کے خلاف پیٹیشن دائر کی تھی۔
گزشتہ 4 برسوں سے ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ 4 برس بعد بنیادی حقوق کی درخواست پر سماعت بھارتی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔
کشمیری سیاست دانوں، علماء کرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کشمیری عوام نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کا لعدم قرار دے گی۔
یاد رہے کہ آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرتا ہے جسے 5 اگست 2019 کو مودی سرکار نے ختم کر دیا تھا، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم ہو گئی تھی۔