• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: سحرش راجا

ملبوسات: عرشمان بائے فیصل رضا

آرائش: Sleek by Annie 

کوآرڈی نیٹر: زبیر احمد

عکّاسی: ایم کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

خواتین سے متعلق مَردوں کے بھی متعدد اقوال معروف ہیں، لیکن کچھ کام یاب خواتین نے اپنے مشاہدات و تجربات کی روشنی میں جن خیالات و افکار کا اظہار کیا، اُن کی تو بات ہی الگ ہے۔ بعض باتیں تو سیدھی یوں دل و دماغ میں اُترتی ہیں کہ بقول غالب ’’دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اُس نے کہا… مَیں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔ مثلاً پولینڈ سے تعلق رکھنے والی پہلی نوبل انعام یافتہ خاتون، میری کیوری کا (اُنہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے دوبار نوبل انعام حاصل کیا۔) قول ہے کہ ’’زندگی ہم میں سے کسی کے لیے آسان نہیں، بس ہمیں ثابت قدم اور پُراعتماد ہونا چاہیے اوریہ یقین رکھنا چاہیے کہ ہم دنیا میں کسی خاص مقصد کے لیے بھیجےگئےہیں اورہم پراُس مقصد کی تکمیل واجب ہے۔‘‘ 

سابق امریکی خاتونِ اوّل، ایلینور روز ویلٹ کا ایک قول ہے، ’’خواتین ٹی بیگز کی طرح ہوتی ہیں، جب تک گرم کھولتے پانی میں نہ ڈالی جائیں، اُن کی اصل طاقت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔‘‘ اسی طرح1979 ء سے 1990ء تک برطانیہ کی وزیرِاعظم رہنے والی اور ’’آئرن لیڈی‘‘ کے لقب سے مقبول، مارگریٹ تھیچر کا ایک مقولہ ہے کہ ’’اگر آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں، تو کسی مرد سے کہیں، لیکن اگر آپ کچھ کروانا چاہتے ہیں، تو پھر کسی عورت سے رجوع کریں۔‘‘ 

پھر معروف امریکی سوانح نگار، شاعرہ، سماجی رہنما، مایا اینجلو سے منسوب ایک کہاوت ہے کہ ’’جب بھی کوئی عورت اپنے لیے کھڑی ہوتی ہے، تو درحقیقت وہ تمام عورتوں کے لیے کھڑی ہوتی ہے۔‘‘ جب کہ مشہور کینڈین لکھاری، موٹیویشنل اسپیکر، ڈیان میری چائلڈ کا ایک قول ہے کہ ’’ایک عورت دراصل ایک مکمل دائرہ ہے، جس میں تخلیق کی طاقت، پرورش کی خصوصیت اور تبدیلی کی صلاحیت موجزن رہتی ہے۔‘‘ اور… بل گیٹس کی سابقہ اہلیہ، میلنڈا گیٹس اور معروف ترین ٹاک شو ہوسٹ، اوپرا گیل ونفری کے اقوال تو زبانِ زدِ عام ہیں کہ ’’ایک آواز رکھنے والی عورت یقیناً ایک مضبوط عورت ہوتی ہے، لیکن اُس آواز کو تلاش کرنا آسان نہیں۔‘‘ اور ’’ہمیشہ ایک ملکہ کی طرح سوچو، کیوں کہ ملکہ ناکام ہونے سے نہیں ڈرتی اور یوں بھی ناکامی تو درحقیقت عظمت کی طرف چڑھتی ایک سیڑھی ہے۔‘‘

بہرکیف، ہماری اِس لمبی چوڑی تمہید کا مقصد دراصل یہ باور کروانا ہے کہ بے شک بنائو سنگھار اور خواتین لازم و ملزوم ہیں، لیکن ایسا قطعاً نہیں ہے کہ عورت کی زندگی صرف آرائش و زیبائش ہی کے گرد گھومتی ہے۔ دنیا لائق فائق، ذہین و فطین، زیرک، دانش مند، فیصلہ ساز اور کام یاب و کام ران خواتین سے بھی بَھری پڑی ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ بظاہر ’’صنفِ نازک‘‘ کہلانے والی عورت پر تو دہری، تہری بلکہ کئی گنا زیادہ ذمّے داریاں ہیں کہ خُود سے وابستہ ہر رشتے، معاملے کو بہت اچھا رکھنا ہے، تو خُود بھی بہت اچھا نظر آنا ہے۔ ویسے یہ بھی ایک مِتھ (Myth) ہی ہے، وگرنہ عورت ہو اور حسین نہ ہو، بھلا کیسے ممکن ہے۔ چلیں بھئی، اب ذرا ہماری آج کی بزم ملاحظہ فرمالیں۔

ذرا دیکھیے، فون رنگ کے ساتھ بلڈ ریڈ رنگ کےکامبی نیشن میں کیساخُوب صُورت بنارسی ٹرائوزر، کام دارلانگ شرٹ اور شیفون جارجٹ کا بَھرا بَھرا دوپٹا ہے۔ پھر ایک طرف آرگنزا نیٹ کی حسین کڑھت سے مزیّن میکسی ہے، تو بلڈ ریڈ رنگ میں پلین لانگ فراک کے ساتھ ہم رنگ کام دار دوپٹّے کے حُسنِ دل آویز کا بھی جواب نہیں اور ڈارک پِیچ رنگ میں موتی، ستارہ ورک سے آراستہ کھاڈی نیٹ ڈریس کے بھی کیا ہی کہنے۔ ہمیں تو یہ حسین و دل نشین رنگ و انداز دیکھ کر کیف بھوپالی کے دو اشعار یاد آگئے، ممکن ہے، آپ کو کچھ اور یاد آجائے ؎ تیرا چہرہ صُبح کا تارا لگتا ہے… صُبح کا تارا کتنا پیارا لگتا ہے… تم سے مل کر اِملی میٹھی لگتی ہے… تم سے بچھڑ کر شہد بھی کھارا لگتا ہے۔