وفاقی وزیر سردار ایاز صادق نے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کی بات کو درست قرار دے دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’ کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ پرویز خٹک کا یہ کہنا درست ہے کہ تحریک انصاف نے پچھلے ایک سال میں 4 مرتبہ سے زیادہ انتخابات کا موقع گنوادیا کیونکہ چیئرمین تحریک انصاف نئے انتخابات کے بجائے نئے آرمی چیف میں زیادہ دلچسپی لے رہے تھے، چیئرمین تحریک انصاف نے نیا آرمی چیف اپنی مرضی سے مقرر کرنے کی شرط لگا دی تھی جسے ہم نے مسترد کر دیا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے ہم سے بات کرتے تھے تو کہتے تھے پوچھ کر آتے ہیں، پی ٹی آئی والے پوچھنے کے لیے جاتے تھے تو پھر واپس نہیں آتے۔
ایاز صادق نے مزید کہا کہ پشاور دھماکے پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کیلئے میں نے اسد قیصر اور پرویز خٹک کو فون کیا، ان سے کہا کہ اے پی سی میں آئیں، دھماکے کی مذمت کریں، میں راستہ نکال کر دوں گا، ہم تحریک انصاف سے بات کرنا چاہتے تھے وہ نہیں کرنا چاہتے تھے، ہم فری فیئر الیکشن اور دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوشش پر متفق تھے، وہ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق نام دینا چاہتے تھے جو ہمیں قبول نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں تو علم بھی نہیں کہ تحریک انصاف والے ایوان میں رہنا چاہتے تھے یا نہیں، پی ٹی آئی نے الیکشن لڑا تو امیدوار سے پوچھنا چاہیے کہ اسمبلی میں بیٹھیں گے یا نہیں، سیاسی بات میں پاک امریکا تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی گئی، سائفر کیس کے بعد چیزیں مزید گرم ہوں گی مشکلات بڑھتی نظر آرہی ہیں۔
ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ آنے والے عام انتخابات میں رزلٹس ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) نہیں بیٹھے گا، انتخابی اصلاحات کمیٹی نے اتفاق کیا ہے کہ رات دو بجے کے بعد آنے والے انتخابی نتائج ناقابل قبول ہوں گے، رات دو بجے تک اگر کسی حلقے کا نتیجہ نہیں آتا تو وجوہات پوچھی جائیں گی، ہم نے کہا کہ پولنگ کے نتائج رات دو بجے تک پہنچ جانے چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا کردار محدود ہوتا ہے، جو وقت پر ذمہ داری پوری کرے اس کو نگراں وزیراعظم ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن تاریخ دے گا، نگراں وزیراعظم انتخابات ممکن بنائے گا، 60 یا 90 دن میں انتخابات ہونے چاہئیں، نگراں وزیراعظم سے متعلق ابھی کسی نام پر بات نہیں ہوئی، نگراں وزیراعظم سے متعلق اپوزیشن لیڈر سے مشاورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کسی جماعت سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق ابھی کوئی بات نہیں ہوئی۔