عورتوں کے خلاف جرائم پورے بھارت میں ہورہے ہیں، لیکن منی پور میں جو ہوا، اس نے دنیا بھر میں دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے ہیں۔ منی پور واقعے پر بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پولیس اور انتظامیہ پر برہم ہوگئے۔
بھارتی ریاست منی پور میں عورتوں کو سر عام برہنہ کیا گیا، ان پر تشدد ہوا اور ریپ کیا گیا، پولیس نے مدد کے بجائے خود عورتوں کو تشدد کرنے والوں کے حوالے کیا۔
منی پور میں خواتین کو برہنہ سڑکوں پر گھمائے جانے اور ان سے بدسلوکی کیے جانے کے کیس میں بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پولیس اور منی پور انتظامیہ پر برہم ہوگئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس نے واقعے کا مقدمہ تب درج کیا جب ویڈیو سامنے آئی۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی منی پور تشدد پر مسلسل خاموشی کے بعد سو موٹو نوٹس لیا تھا۔
تنقید کے بعد بھارتی حکومت کا سیاسی جواب سامنے آیا کہ عورتوں پر مظالم مغربی بنگال، چھتیس گڑھ میں بھی ہوتے ہیں، یہی بات سرکار کے وکیل نے سپریم کورٹ میں کی تو چیف جسٹس بولے ایک جگہ ہونے والا جرم دوسری جگہ کے جرم کا جواز نہیں بن سکتا۔ تلخ حقیقت ہے کہ پورے بھارت میں عورتوں کیخلاف جرائم ہو رہے ہیں، حکومت کا کام ہے کہ جرائم کی روک تھام کرے، منی پور کی مظلوم خواتین کو انصاف ان کی دہلیز پر فراہم کرے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔