وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کو واپس لانے والے قوم سے معافی مانگیں، کیوں ان کو واپس لایا گیا معاہدہ کیا گیا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ دیکھ تو لیں کیا وہ معاہدہ ٹھیک کیا تھا کہ ان کو کہیں آئیں یہاں آکر بس جائیں، ایسا واقعہ اگر ہماری حکومت میں ہوتا تو اپنی قیادت سے ضرور پوچھتا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یاد ہوگا 2014 میں بجٹ منظور ہوچکا تھا اور دہشتگردی کے واقعات بہت بڑھ گئے تھے، مجھے کہا گیا کہ آپریشن ضرب عضب کیلئے 100 ارب درکار ہوں گے، یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ فنڈز دینے کا جو وعدہ کیا گیا تھا وہ مکمل نہیں ہوئے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ فاٹا کی ترقی کیلئے صوبے نے بھرپور ڈیمانڈ اٹھائی، ایک سال میں 71 ارب روپے کے پی حکومت کو دیے ہیں، کے پی کو ملنے والی رقم کا حساب لیا جائے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی کے معاملے پر ہمیں خود احتسابی کرنے کی ضرورت ہے، سب کو پتہ ہونا چاہیے کہ ملک میں کب کیا ہوا، سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے بعد قومی لائحہ عمل بنایا گیا، بد قسمتی سے دہشتگردی کے واقعات پھر سے سر اٹھانے لگے ہیں، باجوڑ میں دل خراش واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ یہ ایوان معائنہ کرنے کے بعد فیصلہ کرے کہ آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے، ہمیں پتا ہونا چاہیے اس وقت کیا ہوا تب ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایوان میں وزارت داخلہ سے ان کیمرہ بریفنگ لی جائے۔