بھارتی حکومت نے اپنی کرکٹ ٹیم کو ایشیا کپ میں حصہ لینے کیلئے پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی اور نیوٹرل وینیو پر اصرار کیا۔ پاکستان نے مفاہمانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ایشیا کپ کے چار میچ ، جن میں بھارت حصہ نہیں لے گا لاہور میں اور باقی سارے سری لنکا میں کرانے منظور کر لئے، اصولی طور پر اب پاکستان کو بھی اکتوبر میں ورلڈ کپ کھیلنے کیلئے بھارت نہیں جانا چاہئے اور نیوٹرل وینیو پر اڑجانا چاہئے مگر پاکستان نے ایسا نہیں کیا اور بھارت کرکٹ بورڈ نے جو شیڈول جاری کیا ہے اس میں پاکستان اور بھارت کا میچ احمد آباد میں رکھا ہے جو انتہا پسند ہندو اشٹریہ سیوک سنگھ کا گڑھ ہے۔ بھارت میں مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نفرت کی جو مہم چل رہی ہے اس کے پیش نظر وہاں پاکستانی کھلاڑیوں کی سلامتی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں کو تو پاکستان آنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ کرکٹ کھیلنے والے دنیا کے تمام بڑے ممالک کی ٹیمیں یہاں بے خوف و خطر آ رہی ہیں مگر بھارت کی متعصب مودی حکومت اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کے لئے تیار نہیں کیونکہ پاکستان کی مضبوط ٹیم کے مقابلے میں بھارت کی شکست سے وہاں صف ماتم بچھ جائے گی۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سرکردگی میں اس مسئلہ پر خصوصی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھارت سے سکیورٹی گارنٹی لینے کیلئے آئی سی سی سے رابطہ کیلئے کہا ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کریں گےجو یقیناً بھارتی رویے کو مدنظر رکھیں گے پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچوں میں تماشائیوں کے ٹھٹھ کے ٹھٹھ لگ جاتے ہیں اور میزبان ملک کروڑوں روپے کماتا ہے۔ بھارت اگر کھیل اپنی سیاست پر قربان کر رہا ہے تو پاکستان کو بھی اپنے کھلاڑیوں کو سلامتی کی ٹھوس ضمانت حاصل کئے بغیر بھارت بھیجنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ آئی سی سی کو بھی اس معاملے میں مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998