وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا پاکستان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ مقدمہ عدالتوں میں رہا اور قانون کے تمام مقررہ مراحل پورے کیے گئے، مقدمہ تفتیش کے تمام مراحل اور ٹرائل کے عمل سے بھی گزرا پھر ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک شخص جو اپنے دفاع میں شہادت پیش کرنے میں ناکام رہا اس پر الزامات تھے کہ وہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا رہا، مزید 4 مقدمات بھی ہیں جو ٹرائل کورٹس میں ہیں جن میں سے ایک کیس 19 کروڑ برطانوی پاؤنڈ سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مقدمہ ہے جو پایہ تکمیل کو پہنچا ہے جس میں ٹرائل کورٹ نے اپنا فیصلہ دیا، ایک کیس سائفر سے متعلق، ایک 9 مئی اور ایک بیرونی فنڈنگ کا کیس ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک شخص نے 15 ماہ قانون سے فرار اختیار کیا پھر اس کے خلاف عدالت نے فیصلہ کیا، کسی شک و شبہ کے بغیر بددیانتی ثابت ہونے پر عدالت نے اپنا فیصلہ دیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ قانون میں آپ کو اپنے عمل کا جوابدہ ہونا پڑتا ہے، ایسا شخص جو عدالت میں مجرم ثابت ہو چکا ہو اسے گرفتار ہونا ہی ہے، ٹرائل کورٹ میں ریفرنس بھیجا گیا اور 40 پیشیوں کے ذریعے موقع بھی دیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے فارم بی میں کسی بھی چیز کو ظاہر نہیں کیا، پہلے تحائف فروخت کیے پھر خریدے اور رقم جمع کرائی، ان کے پاس رسیدیں بھی نہیں تھیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی حکومت میں آئے تو اپنے تمام سیاسی حریفوں کو جیل میں ڈال دیا، انہوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کیا اور نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا گیا اور پھر ہم نے 9 مئی کے واقعات دیکھے جب فوجی تنصیبات، اسپتالوں اور ایمبولینسوں پر حملے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کو چکما دینے، نیچا دکھانے اور اداروں پر حملہ آور ہونے سے آپ قانون سے بچ نہیں سکتے، زمان پارک میں پولیس کو پیٹرول بموں سے خوش آمدید کہا گیا، بچوں اور عورتوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی 9 مئی کے پورے واقعے کے ماسٹر مائنڈ تھے، 9 مئی واقعے پر وہ کہتے ہیں میرے کارکنوں کو اس کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ انتخابات جب قریب تھے تو 3 بار کے منتخب وزیرِ اعظم نواز شریف کو گرفتار کیا گیا، وہ تمام الزامات کا جواب دے رہے تھے، انہیں بیٹی کے ہمراہ گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف پر الزام تھا تو انہوں نے اپنا دفاع کیا اور نیب کی 150پیشیاں بھگتیں۔