سول جج کی اہلیہ کے گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں وفاقی پولیس مختلف پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق رضوانہ کو ملازمت پر رکھوانے والے ٹھیکیدار مختار کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے جبکہ رضوانہ کو ابتدائی طبی امداد دینے والے ڈاکٹر نے بیان دینے سے معذرت کر لی ہے۔
تفتیشی ٹیم کا ایک اہلکار سرگودھا میں بھی موجود ہے اور ایک ٹیم لاہور میں ہے، سرگودھا میں موجود پولیس اہلکار متاثرہ کی فیملی سے متعلق انفارمیشن جمع کر رہا ہے۔
دوسری جانب رضوانہ تشدد کے کیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے بچی کی فوٹیج کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنا لیا۔
جے آئی ٹی ممبران نے فوٹیج کا مکمل جائزہ لے کر ریکارڈ میں شامل کیا ہے۔
جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے بچی کے والدین کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔
والدین نے جے آئی ٹی کو جواب دیا کہ بچی زیرِ علاج ہے ،حالت بہتر ہونے پر پیش ہو کر مؤقف دیں گے۔
واضح رہے کہ جے آئی ٹی سول جج کی اہلیہ کا بیان ریکارڈ کر چکی ہے۔