وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افسوس ہوا سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈز ایکٹ کیس کا فیصلہ اسمبلی مدت پوری ہونے پر دیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چند ججز نے پارلیمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی کی، مقننہ کو قانون سازی کا مکمل اختیار ہے، میں نے تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا کہ قانون پر عمل درآمد روک دیا جائے، مقننہ کے حق کو سلب کرنے کی کوشش تھی، قانون بنانا مقننہ کا کام ہے، سپریم کورٹ قانون کی تشریح کر سکتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس وقت آیا جب پارلیمان کی مدت مکمل ہو چکی تھی، فیصلہ اس وقت اس لیے کیا گیا تاکہ فلور آف دی ہاؤس پر اس پر نئی قانون سازی نہ ہو، یہ چیزیں جمہوریت اور آئین کو مضبوط نہیں کرتیں بلکہ قدغن لگاتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملک میں تباہی کی، 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا تاریک دن تھا، 9 مئی کا واقعہ ریاست، فوج اور سپہ سالار کے خلاف بغاوت تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم ہوئی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور دیگر جماعتوں نے سپورٹ کیا، ایکسٹینشن کے قانون پر پارٹی نے فیصلہ کیا کہ اس کو سپورٹ کریں گے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ نااہلی کی مدت 5 سال ہے اور یہ قانون فیلڈ میں موجود ہے، نواز شریف پر اب کوئی پابندی نہیں، وہ 5 سال کی نااہلی کی مدت مکمل کر چکے، نواز شریف واپس آکر قانون کا سامنا کریں گے، نواز شریف اگلے ماہ آئیں گے، قوم ان کا بھرپور استقبال کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ نیا قانون بن چکا کہ آئندہ نا اہلی کی مدت تا حیات یا 25 سال نہیں ہوگی، 5 سال ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ انٹر سروس انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ایک ڈائریکٹر دہشت گردوں کے پیچھے جا رہے تھے وہ شہید ہوگئے، ان کے گھر گیا اور اہلخانہ سےملاقات کی، ایک شخص جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کیلئے گیا ہو اور اس کی تفصیلات سوشل میڈیا پر آجائے اور اس کو شہید کر دیا جائے، ان کی حفاظت کیلئے قانون سازی کیا کوئی بری بات ہے؟
سائفر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حقائق اپنی جگہ موجود ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ بولا، چیئرمین پی ٹی آئی نے پینترا بدلہ، پھر جھوٹ بولا، انہوں نے کہا کہ سائفر ان سے گم ہوگیا، سائفر گم ہوگیا تو اسٹوری کہاں سے چھپ گئی؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے جھوٹ بولا کہ امریکا نے سازش کی، اسد مجید نے سب کے سامنے کہا کہ حکومت کو گرانے کی کوئی سازش نہیں ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ سائفر لیک کیسے ہوا، لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے اعتراف کرلیا، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سائفر کے معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بات سائفر کے مواد کے درست ہونے یا نہ ہونے کی نہیں ہے، بات یہ ہے کہ سائفر میں کہاں لکھا ہے امریکا نے پاکستان کے خلاف سازش کی، سائفر کو اسی وقت ڈیمارش کیا گیا، آپ نے سفارتی حدود کو کراس کیا، یہ دنیا میں آئے روز ہوتا ہے، اگر بھارت کی جانب سے کوئی بات ہوتی تو ہم ان کے سفیر کو بلا کر ڈیمارش کرتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ امپورٹڈ حکومت اور سازش والی بات درست ہے یا غلط۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مریم نواز کو جیل میں والد کے سامنے گرفتار کیا گیا، آصف زرداری کی ہمشیرہ کو عید کی رات اسپتال سے گرفتار کیا گیا، ہم دن رات پیشیاں بھگتتے رہے، بیٹیاں بہنیں پیشیاں بھگتتی رہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں تو ضمانت بھی نہیں ملتی تھی، لیکن دہرے معیار کو بھی سمجھیں، چیئرمین پی ٹی آئی ہر جگہ ٹوپ پہن کر پہنچ جاتے تھے یا عدالت میں آتے ہی نہیں تھے، عدالت بلاتی تھی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نہیں آتے تھے، بی آر ٹی پشاور، مالم جبہ، چینی اور گندم اسکینڈل میں بدترین کرپشن ہوئی اور اسٹے آرڈر ملے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا یا رہا کرنے کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، میرا اور میری حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں، قومی احتساب بیورو (نیب) وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اگر بلا رہے ہیں تو میرا کوئی عمل دخل نہیں، اس معاملے میں میرا کوئی عمل دخل ہے نہ کوئی اختیار ہے، آپ ثابت کردیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی یا ان کی اہلیہ کی گرفتاری کا میں نے کہا ہو تو تب تو میں ذمے دار ہوں۔