قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے شاہ محمود قریشی سے متعلق دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاہدے کے تحت باہر ہیں اور معاہدہ یہ ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کیلئے کام نہیں کریں گے، وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے کہا کہ الیکشن فروری میں ہوں گے، الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ہوگی یا نہیں، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
راجہ ریاض نے کہا کہ شاہ محمود سے یہ پوچھ لیں وہ کس معاہدے کے تحت پریس کانفرنس کر رہے ہیں، وہ پہلے اپنی پوزیشن واضح کریں، پھر میرے بارے میں بات کریں، میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کے بارے میں جو کچھ کہا وہ سچ ثابت ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں اپنی سیاست کا فیصلہ چند روز میں پریس کانفرنس کرکے بتاؤں گا۔
نگراں وزیراعظم کے تقرر سے متعلق بات کرتے ہوئے راجہ ریاض نے کہا کہ پرسوں انوار الحق کاکڑ کا نام وزیراعظم کو دیا تھا، وزیراعظم سے طے ہوا تھا کہ نگراں وزیراعظم کا نام فائنل نہیں ہوتا، سامنے نہیں لایا جائے گا، وزیراعظم سے پہلی میٹنگ میں انہوں نے اپنے نام دیے اور میں نے اپنے نام شیئر کیے، جس پر وزیراعظم نے کہا کہ مشاورت کرکے بتاؤں گا۔
راجہ ریاض نے کہا کہ وزیراعظم نے میرے دیے ہوئے نام پر کوئی اعتراض نہیں کیا، آج وزیراعظم سے پھر طے ہوا دیگر 5 لوگوں کے نام سامنے نہیں لائے جائیں گے، میں نےجو وعدہ کیا تھا پورا کیا، وزیراعظم مجھ پر بھروسہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے دیگر نام ڈسکلوز نہیں کریں گے، نگراں وزیراعظم کیلئے اور بھی سیاسی نام تھے، اسحا ق ڈار کا نام شامل نہیں تھا، ن لیگ نے پہلے ہی کہہ دیا تھا، شاہد خاقان کا نام بھی نگراں وزیراعظم کیلئے نہیں تھا۔
سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بھی بلوچستان سے، نگراں وزیراعظم بھی اب بلوچستان سے ہیں، ہوسکتا ہے کہ معاشی ماہرین کے نام نگراں کابینہ میں ہوں، نگراں وزیر خزانہ کوئی نہ کوئی معاشی ماہر ہی ہوں گے، میرا خیال ہے کہ نگراں وزیر خزانہ ٹیکنوکریٹ ہوں گے۔