بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھنے کی وجہ بتادی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف کو خط اس لیے لکھا کہ گلے شکوے ہمیشہ گھر کے بڑوں سے ہی کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے خط سے اتفاق تو بہت سارے لوگ کر رہے ہیں لیکن فی الحال خاموش ہیں، نگراں وزیراعظم کا کام اس کام کی نگرانی ہوتا ہے جو ذمے داری اسے دی جائے۔
بی این پی مینگل کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ خط میں بلوچستان کے مجموعی حالات کا ذکر کیا ہے، ایم این ایز اور ایم پی ایز کے فنڈز میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی تقسیم مساوی ہوتی تو یہ ٹھیک تھا، شہباز شریف کو کہا تھا کہ نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کا اختیار آپ کا ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ ملک کو ایسے انڈر ٹیکر کے حوالے نہ کریں، جس سے ملک جمہوریت کا قبرستان بن جائے، لوگ 90 روز کے لیے آتے ہیں سالوں بھی گزار دیتے ہیں، جن کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے وہ کسی سے نہیں پوچھتے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 400 کے قریب لاپتا افراد واپس آئے تھے جب کہ ابھی تک کئی افراد مسنگ ہیں۔
بی این پی مینگل کے سربراہ نے کہا کہ جام کمال کو روز اول سے کہتے رہے کہ آپ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، انہیں کہا تھا کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جام کمال کے خلاف مجبوراً عدم اعتماد لائے، صادق سنجرانی سے گہرے تعلقات ہیں، نیشنل پارٹی کے لوگوں سے بھی دعا سلام ہے۔