• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کا مبینہ واقعہ، مشتعل افراد نے 4 گرجا گھر جلا ڈالے


پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کا مبینہ واقعہ پیش آیا، مشتعل افراد نے 4 گرجا گھر، مسیحی برادری کے درجنوں مکان، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیے۔ صوبائی حکومت نے واقعےکی اعلیٰ سطح پر انکوائری کا حکم دے دیا۔

ڈپٹی کمشنر فیصل آباد علی عنان قمر کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا ہے کہ شہر میں امن و امان کی مکمل بحالی اور صورتحال معمول پر آنے تک دفعہ 144 نافذ رہے گی۔

واقعے کے بعد کشیدہ صورتحال کے پیش نظر کل ضلع بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع بھر میں کل تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہیں گے۔

 نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں حکومت تمام پاکستانیوں کا مساویانہ تحفظ کرے گی۔

واقعے پر سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جڑانوالہ کے واقعات سے قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔

ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ‎پاکستان مسیحی برادری کے ووٹ سے بنا تھا۔ ایسے محسنوں کے ساتھ یہ رویہ انتہائی قابل افسوس ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے جڑانوالہ واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مذہب میں عبادت گاہوں کے احترام کا درس دیا گیا ہے، انتشار اور فساد پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عبادت گاہوں کے تقدس کی پامالی ناقابل قبول ہے۔




پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جڑانوالہ میں اقلیتی املاک پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس واقعے کے بارے میں سن کر لرز گیا ہوں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے بھی جڑانوالہ کے پرتشدد واقعات کی پر زور مذمت کی۔


مریم نواز نے کہا کہ  مذاہب اور مذہبی عبادت گاہوں پر حملےکسی طور بھی قابلِ قبول نہیں، پاکستانی ریاست اقلیتوں کو مساوی حقوق اور تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہے۔ 

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ اشتعال انگیزی اور انتہا پسندی کسی کے حق میں نہیں،  میرا پنجاب حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ اس مذموم کارروائی کے پیچھے تمام کرداروں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا کہ سانحہ جوزف کالونی اور گوجرہ کے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

واقعے پر رہنما مسلم لیگ ن پرویز رشید نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہیے۔

پی پی رہنما شیری رحمان نے بھی واقعے کی مذمت کی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کسی شخص یا ہجوم کو خود جج اور جلاد بن کر کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔

نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ عوامی جذبات ابھار کر فساد کی کوشش کی گئی، درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان واقعات کے پیچھے اصل محرکات کو سامنے لائیں، یہ واقعات پاکستان کے خلاف سازش بھی ہو سکتے ہیں۔

پاکستان علما کونسل اور انٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل  نے اپنے بیان میں قرآن پاک کی بےحرمتی اور مقدسات کی توہین کی شدید مذمت کی ہے۔

سانحہ جڑانوالا پر بین المذاہب کمیشن نے پریس کانفرنس  کرتے ہوئے کہا کہ مسیحی برادری کا تحفظ مسلمانوں اور ریاست کی ذمے داری ہے۔

چیئرمین کل مسالک علما بورڈ مولانا عاصم مخدوم نے کہا کہ عبادت گاہوں کو جلانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ 

مفتی عاشق حسین نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے، تحقیقات کرکے شر پسندوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔

بشپ سبسچیئن فرانسس نے کہا کہ جنہوں نے قرآن مجید جلایا اور جنہوں نے گرجا  گھروں پر حملہ کیا سب کو قانون کے مطابق سزا دی جائے، ہم سب نے مل کر پاکستان کو آباد کرنا اور مل جل کر رہنا ہے۔ 

چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب تحقیقاتی کمیٹی بنائیں، 24 گھنٹے میں آزادانہ تحقیقات کیلئے حقائق سامنے لائے جائیں۔

قومی خبریں سے مزید